وقت پر نماز ادا کرنے کی فضیلت
راوی: یحیی بن حکیم و عمرو بن یزید , ابن ابوعدی , شعبہ , ابراہیم بن محمد بن منتشر
أَخْبَرَنَا يَحْيَی بْنُ حَکِيمٍ وَعَمْرُو بْنُ يَزِيدَ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ کَانَ فِي مَسْجِدِ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ فَأُقِيمَتْ الصَّلَاة فَجُعِلُوا يُنْتَظَرُونَهُ فَقَالَ إِنِّي کُنْتُ أُوتِرُ قَال وَسُئِلَ عَبْدُ اللَّهِ هَلْ بَعْدَ الْأَذَانِ وِتْرٌ قَالَ نَعَمْ وَبَعْدَ الْإِقَامَةِ وَحَدَّثَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ نَامَ عَنْ الصَّلَاةِ حَتَّی طَلَعَتْ الشَّمْسُ ثُمَّ صَلَّی وَاللَّفْظُ لِيَحْيَی
یحیی بن حکیم و عمرو بن یزید، ابن ابوعدی، شعبہ، ابراہیم بن محمد بن منتشر سے روایت ہے کہ وہ عمرو بن شرحبیل کی مسجد میں موجود تھے کہ اس دوران نماز کی تکبیر ہوگئی لوگ ان کا انتظار فرمانے لگ گئے۔ انہوں نے فرمایا کہ میں نماز وتر پڑھ رہا تھا راوی نے کہا کہ عبداللہ سے پوچھا گیا جس وقت اذان ہوجائے تو وتر ادا کرنا درست ہے۔ انہوں نے کہا جی ہاں۔ اذان تو کیا بلکہ تکبیر کے بعد بھی درست ہے اور حدیث بیان فرمائی رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سو گئے یہاں تک کہ سورج طلوع ہوگیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز پڑھی۔ (یہ الفاظ یحیی کے بیان کردہ ہیں)
It was narrated that Anas said: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Whoever forgets a prayer, let him pray it when he remembers it.” (Sahih)