اپنے رشتہ داروں کیلئے وقف اور وصیت کے جواز کا بیان اور رشتہ دار کون کون ہیں ؟ثابت، انس سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابوطلحہ سے فرمایا، اپنے اس باغ کو اپنے غریب عزیزوں میں تقسیم کر دو، تو انہوں نے وہ باغ حضرت حسان اور ابی بن کعب کو دے دیا تھا ، انصاری کہتے ہیں کہ مجھے سے میرے والد، بروایت ثمامہ اور حضرت انس ثابت کی حدیث کی طرح بیان کرتے ہیں کہ حضرت نے ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا اس کو اپنے غریب اعزہ کو دیدو، حضرت انس نے بیان کیا کہ پھر انہوں نے حسان اور ابی بن کعب کو دیا اور وہ مجھ سے زیادہ ان کے قریبی رشتہ دار تھے، حسان اور ابی بن کعب کی قرابت ابوطلحہ سے اس طرح ہے کہ ابوطلحہ کا نام زید بن سہیل بن اسود بن حرام بن عمرو بن زید مناۃ بن عدی بن عمر بن مالک بن نجار اور حسان کا نسب یہ ہے حسان بن ثابت بن منذر بن حرام پس یہ دونوں حرام تک پہنچ کر تیسری پشت میں مل جاتے ہیں اس طرح پر کہ حرام بن عمرو بن زید مناۃ بن عدی بن عمروبن مالک بن نجار پس عمروبن مالک تک اور حسان اور ابی طلحہ اور ابی کی چھ پشتیں، اور ابی بن کعب اپنے شجرہ ابی بن کعب بن قیس بن عبید بن زید بن معاویہ بن عمرو بن مالک بن نجار، پس عمرو بن مالک میں حسان اور ابوطلحہ اور ابی سب مل جاتے ہیں، بعض لوگ کہتے ہیں اگر اپنے قرابت والوں کیلئے کوئی شخص وصیت کرے، تو وصیت اس کے مسلمان باپ دادا کی طرف ہوئی، اس وصیت کا اثر نہیں لوٹ سکتا۔
راوی: عبداللہ بن یوسف , مالک , اسحاق بن عبداللہ ابن ابی طلحہ
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَبِي طَلْحَةَ أَرَی أَنْ تَجْعَلَهَا فِي الْأَقْرَبِينَ قَالَ أَبُو طَلْحَةَ أَفْعَلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَسَمَهَا أَبُو طَلْحَةَ فِي أَقَارِبِهِ وَبَنِي عَمِّهِ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ لَمَّا نَزَلَتْ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَکَ الْأَقْرَبِينَ جَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنَادِي يَا بَنِي فِهْرٍ يَا بَنِي عَدِيٍّ لِبُطُونِ قُرَيْشٍ وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ لَمَّا نَزَلَتْ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَکَ الْأَقْرَبِينَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ
عبداللہ بن یوسف، مالک، اسحاق بن عبداللہ ابن ابی طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ میں مناسب سمجھتا ہوں کہ تم اس باغ کو اپنے اعزہ میں تقسیم کردو تو ابوطلحہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ میں ایسا ہی کروں گا، چنانچہ ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کو اپنے عزیزوں اور اپنے چچا کے بیٹوں میں تقسیم کردیا، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی، ( وَاَنْذِرْ عَشِيْرَتَكَ الْاَقْرَبِيْنَ) 26۔ الشعراء : 214) ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قبائل قریش سے فرمایا: کہ اے بنی فہر، اے بنی عدی۔ حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ جب آیت ( وَاَنْذِرْ عَشِيْرَتَكَ الْاَقْرَبِيْنَ) 26۔ الشعراء : 214) نازل ہوئی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پکار کر فرمایا کہ اے گروہ قریش۔
Narrated Anas:
The Prophet said to Abu Talha, "I recommend that you divide (this garden) amongst your relatives." Abu Talha said, "O Allah's Apostle! I will do the same." So Abu Talha divided it among his relatives and cousins.
Ibn 'Abbes said, "When the Qur'anic Verse:
"Warn your nearest kinsmen." (26.214)
Was revealed, the Prophet started calling the various big families of Quraish, "O Bani Fihr! O Bani Adi!".
Abu Huraira said, "When the Verse: "Warn your nearest kinsmen" was revealed, the Prophet said (in a loud voice), "O people of Quraish!"