صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ وصیتوں کا بیان ۔ حدیث 34

اس فرمان الہٰی کا بیان کہ جب تقسیم مال کے وقت رشتہ دار اور یتیم و مسکین آجائیں تو ان کو بھی اس میں کچھ دو۔

راوی: ابوالنعمان , ابوعوانہ ابی بشر سعید بن جبیر ابن عباس

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ إِنَّ نَاسًا يَزْعُمُونَ أَنَّ هَذِهِ الْآيَةَ نُسِخَتْ وَلَا وَاللَّهِ مَا نُسِخَتْ وَلَکِنَّهَا مِمَّا تَهَاوَنَ النَّاسُ هُمَا وَالِيَانِ وَالٍ يَرِثُ وَذَاکَ الَّذِي يَرْزُقُ وَوَالٍ لَا يَرِثُ فَذَاکَ الَّذِي يَقُولُ بِالْمَعْرُوفِ يَقُولُ لَا أَمْلِکُ لَکَ أَنْ أُعْطِيَکَ

ابوالنعمان، ابوعوانہ ابی بشر سعید بن جبیر ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ خیال کرتے ہیں کہ یہ آیت منسوخ ہے حالانکہ اللہ کی قسم یہ منسوخ نہیں ہے بلکہ یہ منجملہ ان آیات کے ہے، جن پر عمل کرنے میں لوگوں نے سستی کی ہے۔ سنو! عزیز دو قسم کے ہوتے ہیں ایک تو وہ جو وارث ہوں اور یہی مطلب ہے جس کے ذمہ جو واجب ہے وہ ان کو کچھ دے دے اور دوسرا وہ جو وارث نہ ہو۔ جس کے معنی یہ ہیں کہ وہ اس طرح نرم بات کہے کہ مجھے اختیار نہیں کہ تجھے کچھ دے دوں۔

Narrated Ibn 'Abbas:
Some people claim that the order in the above Verse is cancelled, by Allah, it is not cancelled, but the people have stopped acting on it. There are two kinds of guardians (who are in charge of the inheritance): One is that who inherits; such a person should give (of what he inherits to the relatives, the orphans and the needy, etc.), the other is that who does not inherit (e.g. the guardian of the orphans): such a person should speak kindly and say (to those who are present at the time of distribution), "I can not give it to you (as the wealth belongs to the orphans)."

یہ حدیث شیئر کریں