میت کی نذروں کے پورا کرنے اور اچانک مرنیوالے کی طرف سے خیرات کرنے کے استحباب کا بیان۔
راوی: اسمٰعیل مالک ہشام , ہشام کے والد , عائشہ
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أُمِّي افْتُلِتَتْ نَفْسُهَا وَأُرَاهَا لَوْ تَکَلَّمَتْ تَصَدَّقَتْ أَفَأَتَصَدَّقُ عَنْهَا قَالَ نَعَمْ تَصَدَّقْ عَنْهَا
اسماعیل مالک ہشام، ہشام کے والد، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا کہ میری ماں دفعتاً مر گئیں اور میں خیال کرتا ہوں کہ اگر وہ بول سکتیں تو خیرات کرتیں کیا میں ان کی طرف سے صدقہ دوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں ان کی طرف سے صدقہ
Narrated 'Aisha:
A man said to the Prophet, "My mother died suddenly, and I think that if she could speak, she would have given in charity. May I give in charity on her behalf?" He said, "Yes! Give in charity on her behalf."