ایک غلام کے بدلے میں دو غلام
راوی:
وعن جابر قال : جاء عبد فبايع النبي صلى الله عليه و سلم على الهجرة ولم يشعر أنه عبد فجاء سيده يريده فقال له النبي صلى الله عليه و سلم " بعينه " فاشتراه بعبدين أسودين ولم يبايع أحدا بعده حتى يسأله أعبد هو أو حر . رواه مسلم
حضرت جابر کہتے ہیں کہ ایک غلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہجرت پر بیعت کی یعنی اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عہد کیا کہ میں اپنے وطن کو چھوڑ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر باش رہوں گا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ معلوم نہیں تھا کہ یہ غلام ہے کچھ دنوں کے بعد جب اس کا مالک اس کو تلاش کرتا ہوا آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ اس غلام کو میرے ہاتھ بیچ دو چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس غلام کو دو سیاہ رنگ کے غلاموں کے بدلے میں خرید لیا اور پھر اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی شخص سے بیعت نہ لی جب تک کہ یہ معلوم نہ کر لیا کہ وہ غلام ہے یا آزاد (مسلم)
تشریح :
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایک غلام کو دو غلاموں کے بدلے میں لینا دینا جائز ہے نیز یہ حدیث اس بات کی بھی دلیل ہے کہ جو چیزیں مال ربا میں داخل نہیں ان کا لین دین اس طرح کرنا کہ ایک طرف کم ہو اور دوسری طرف زیادہ ہو جائز ہے چنانچہ شرح السنۃ میں لکھا ہے کہ علماء نے اسی بنیاد پر یہ مسئلہ بیان کیا ہے کہ ایک جانور کو دو جانوروں کے بدلے میں دست بدست لینا دینا جائز ہے خواہ دونوں طرف سے ایک ہی جنس کے جانور ہوں یا دو جنس کے ۔ البتہ اس بارے میں علماء کے اختلافی اقوال ہیں کہ آیا جانور کا جانور کے بدلے میں ادھار لین دین جائز ہے یا نہیں چنانچہ صحابہ میں سے ایک جماعت اس کے عدم جواز کی قائل تھی نیز حضرت عطاء ابن ابی رباح بھی اسی کے قائل تھے اور حضرت امام ابوحنیفہ کا بھی یہی مسلک ہے ان کی دلیل یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانور کا جانور کے بدلے میں ادھار لین دین کرنے سے منع فرمایا ہے لکین بعض صحابہ اس کے جواز کے قائل تھے اور حضرت امام شافعی کے مسلک میں بھی یہ جائز ہے۔