خشک اور تازہ پھلوں کے باہمی لین دین کا مسئلہ
راوی:
وعن سعد بن أبي وقاص قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم سئل عن شراء التمر بالرطب فقال : " أينقص الرطب إذا يبس ؟ " فقال : نعم فنهاه عن ذلك . رواه مالك والترمذي وأبو داود والنسائي وابن ماجه
حضرت سعد بن ابی وقاص کہتے ہیں کہ میں نے سنا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جب تازی کھجور کے بدلے میں خشک کھجور خریدنے کا مسئلہ پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تازہ کھجور خشک ہونے کے بعد کم ہو جاتی ہے عرض کیا گیا کہ جی ہاں چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح لین دین سے منع فرمایا (مالک ترمذی ابوداؤد نسائی ابن ماجہ
تشریح :
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خشک اور تازہ کھجوروں کے باہم لین دین سے اس لئے منع فرمایا کہ اس صورت میں برابر سرابر ہونے کی شرط فوت ہو جائے گی جس کی وجہ سے وہ سودی معاملہ ہو جائے گا چنانچہ حضرت امام مالک ٫ حضرت امام شافعی٫ حضرت امام احمد رحمہم اللہ اور دیگر اکثر علماء کے علاوہ حنفیہ میں سے حضرت امام ابویوسف اور حضرت امام محمد رحمہما اللہ نے بھی اس حدیث پر عمل کیا ہے جبکہ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ نے ہم جنس خشک اور تازہ پھلوں کے باہمی لین دین کو جائز قرار دیا ہے بشرطیکہ دونوں طرف کے پھل مقدار یا وزن میں برابر سرابر ہوں انہوں نے اس حدیث کو نسیہ کی صورت پر محمول کیا ہے یعنی امام اعظم کے نزدیک حدیث میں مذکورہ ممانعت کا تعلق اس صورت سے ہے جبکہ ایک فریق تو نقد دے اور دوسرا فریق بعد میں دینے کا وعدہ کرے چنانچہ مذکورہ بالا حدیث سے امام اعظم نے جو مراد اختیار کی ہے اس کی تائید ایک اور روایت سے ہوتی ہے جو یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تازہ کھجور کے بدلے میں خشک کھجور کا لین دین ادھار کی صورت میں ممنوع قرار دیا ہے نیز اس مسئلہ میں جو حکم خشک وتازہ کھجوروں کا ہے وہی حکم دیگر پھلوں مثلا انگور وغیرہ کا بھی ہے نیز خشک وتازہ گوشت کا معاملہ بھی اسی حکم میں داخل ہے۔