یتیم سے سفر و حضر میں کام لینے کا بیان اگر یہ اس کیلئے بہتر ہو مال اور سوتیلے باپ کا یتیم کی نگہداشت کرنا۔
راوی: یعقوب بن ابراہیم بن کثیر , ابن علیہ , عبدالعزیز انس
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ کَثِيرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ لَيْسَ لَهُ خَادِمٌ فَأَخَذَ أَبُو طَلْحَةَ بِيَدِي فَانْطَلَقَ بِي إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَنَسًا غُلَامٌ کَيِّسٌ فَلْيَخْدُمْکَ قَالَ فَخَدَمْتُهُ فِي السَّفَرِ وَالْحَضَرِ مَا قَالَ لِي لِشَيْئٍ صَنَعْتُهُ لِمَ صَنَعْتَ هَذَا هَکَذَا وَلَا لِشَيْئٍ لَمْ أَصْنَعْهُ لِمَ لَمْ تَصْنَعْ هَذَا هَکَذَا
یعقوب بن ابراہیم بن کثیر، ابن علیہ، عبدالعزیز انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ جب مدینہ میں تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کوئی خادم نہ تھا، پس ابوطلحہ نے جو میری والدہ کے دوسرے شوہر تھے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لے جا کر عرض کیا کہ یا رسول اللہ انس ایک سمجھدار لڑکا ہے یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کرے گا چنانچہ میں نے سفر اور حضر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی اگر میں نے کوئی کام کردیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے یہ نہیں فرمایا کہ تم نے اس کو اس طرح کیوں کیا اور اگر کوئی کام میں نے نہیں کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے یہ نہیں فرمایا کہ تم نے یہ کام کیوں نہیں کیا۔
Narrated Anas:
When Allah's Apostle came to Medina; he did not have any servant. Abu Talha (Anas' step-father) took me to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! Anas is a wise boy, so let him serve you." So, I served him at home and on journeys. If I did anything, he never asked me why I did it, and if I refrained from doing anything, he never asked me why I refrained from doing it.