صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ وصیتوں کا بیان ۔ حدیث 45

بغیر حدود بتائے زمین وقف کرنا اور اسی طرح کا صدقہ بھی جائز ہے اس کا بیان۔

راوی: عبداللہ بن مسلمہ مالک اسحق بن عبداللہ بن ابی طلحہ

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ کَانَ أَبُو طَلْحَةَ أَکْثَرَ أَنْصَارِيٍّ بِالْمَدِينَةِ مَالًا مِنْ نَخْلٍ أَحَبُّ مَالِهِ إِلَيْهِ بَيْرُحَائَ مُسْتَقْبِلَةَ الْمَسْجِدِ وَکَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُهَا وَيَشْرَبُ مِنْ مَائٍ فِيهَا طَيِّبٍ قَالَ أَنَسٌ فَلَمَّا نَزَلَتْ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّی تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ قَامَ أَبُو طَلْحَةَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّی تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ وَإِنَّ أَحَبَّ أَمْوَالِي إِلَيَّ بَيْرُحَائَ وَإِنَّهَا صَدَقَةٌ لِلَّهِ أَرْجُو بِرَّهَا وَذُخْرَهَا عِنْدَ اللَّهِ فَضَعْهَا حَيْثُ أَرَاکَ اللَّهُ فَقَالَ بَخْ ذَلِکَ مَالٌ رَابِحٌ أَوْ رَايِحٌ شَکَّ ابْنُ مَسْلَمَةَ وَقَدْ سَمِعْتُ مَا قُلْتَ وَإِنِّي أَرَی أَنْ تَجْعَلَهَا فِي الْأَقْرَبِينَ قَالَ أَبُو طَلْحَةَ أَفْعَلُ ذَلِکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَسَمَهَا أَبُو طَلْحَةَ فِي أَقَارِبِهِ وَفِي بَنِي عَمِّهِ وَقَالَ إِسْمَاعِيلُ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ وَيَحْيَی بْنُ يَحْيَی عَنْ مَالِکٍ رَايِحٌ

عبداللہ بن مسلمہ مالک اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے انس بن مالک کو کہتے ہوئے سنا کہ مدینہ میں تمام انصار سے زیادہ مالدار ابوطلحہ تھے اور انہیں دوسرے باغات اور مال و دولت سے زیادہ بیرحاء نامی باغ محبوب تھا، جو مسجد کے قبلہ کی جانب تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہاں تشریف لے جاتے اور اس کا شیریں پانی پیتے تھے انس کہتے ہیں جب یہ آیت نازل ہوئی (لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰى تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ ڛ وَمَا تُنْفِقُوْا مِنْ شَيْءٍ فَاِنَّ اللّٰهَ بِه عَلِيْمٌ) 3۔ آل عمران : 92) تو ابوطلحہ نے کھڑے ہو کر عرض کیا، یا رسول اللہ اللہ فرماتا ہے (لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰى تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ ڛ وَمَا تُنْفِقُوْا مِنْ شَيْءٍ فَاِنَّ اللّٰهَ بِه عَلِيْمٌ) 3۔ آل عمران : 92) اور بے شک مجھے اپنے تمام مالوں سے زیادہ محبوب بیرحاء ہے اور وہ اللہ کیلئے صدقہ کردیا ہے میں اس کے ثواب اور اجر کی اللہ تعالیٰ سے امید رکھتا ہوں پس جہاں اللہ آپ کو بتائے آپ اس کو خرچ کردیجئے حضرت نے فرمایا مبارک ہو یہ تو فائدہ دینے والا مال ہے اگرچہ فانی ہے اور جو کچھ تم نے کہا میں نے سن لیا میں مناسب سمجھتا ہوں کہ اس کو تم اپنے اعزاء میں تقسیم کردو۔ ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کہ جی اچھا چنانچہ اس کو ابوطلحہ نے اپنے اعزاء اور اپنے چچا کے بیٹوں میں تقسیم کردیا۔

Narrated Anas bin Malik:
Abu Talha had the greatest wealth of date-palms amongst the Ansar in Medina, and he prized above all his wealth (his garden) Bairuha', which was situated opposite the Mosque (of the Prophet ). The Prophet used to enter It and drink from its fresh water. When the following Divine Verse came:–
"By no means shall you attain piety until you spend of what you love," (3.92)
Abu Talha got up saying. "O Allah's Apostle! Allah says, 'You will not attain piety until you spend of what you love,' and I prize above al I my wealth, Bairuha' which I want to give in charity for Allah's Sake, hoping for its reward from Allah. So you can use it as Allah directs you." On that the Prophet said, "Bravo! It is a profitable (or perishable) property. (Ibn Maslama is not sure as to which word is right, i.e. profitable or perishable.) I have heard what you have said, and I recommend that you distribute this amongst your relatives." On that Abu Talha said, "O Allah's Apostle! I will do (as you have suggested)." So, Abu Talha distributed that garden amongst his relatives and cousins.

یہ حدیث شیئر کریں