دوسرے شخص کی اذان پر قناعت کرنے کا بیان
راوی: ابراہیم بن یعقوب , سلیمان بن حرب , حماد بن زید , ابوایوب
أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ قَالَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَلَمَةَ فَقَالَ لِي أَبُو قِلَابَةَ هُوَ حَيٌّ أَفَلَا تَلْقَاهُ قَالَ أَيُّوبُ فَلَقِيتُهُ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ لَمَّا کَانَ وَقْعَةُ الْفَتْحِ بَادَرَ کُلُّ قَوْمٍ بِإِسْلَامِهِمْ فَذَهَبَ أَبِي بِإِسْلَامِ أَهْلِ حِوَائِنَا فَلَمَّا قَدِمَ اسْتَقْبَلْنَاهُ فَقَالَ جِئْتُکُمْ وَاللَّهِ مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَقًّا فَقَالَ صَلُّوا صَلَاةَ کَذَا فِي حِينِ کَذَا وَصَلَاةَ کَذَا فِي حِينِ کَذَا فَإِذَا حَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَلْيُؤَذِّنْ لَکُمْ أَحَدُکُمْ وَلْيَؤُمَّکُمْ أَکْثَرُکُمْ قُرْآنًاالْمُؤَذِّنَانِ لِلْمَسْجِدِ الْوَاحِدِ
ابراہیم بن یعقوب، سلیمان بن حرب، حماد بن زید، ابوایوب سے روایت ہے کہ انہوں نے ابوقلابہ سے انہوں نے سنا حضرت عمرو بن سلمہ سے کہ حضرت ابوقلابہ نے فرمایا کہ حضرت عمرو بن سلمہ زندہ ہیں اور تم نے ان سے ملاقات نہیں کی۔ حضرت ابوایوب نے فرمایا میں نے ان سے ملاقات کی ہے انہوں نے فرمایا کہ جس وقت مکہ مکرمہ فتح ہوا تو ہر ایک قوم نے اسلام کے قبول کرنے میں جلدی کی۔ میرے والد ماجد قوم کی جانب سے اسلام کی خبر لے کر تشریف لے گئے تھے اور جس وقت وہ واپس آگئے تو ہم سب ان کے استقبال کے واسطے گئے۔ انہوں نے بیان کیا کہ اللہ کی قسم! میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس سے آیا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم فلاں وقت کی نماز فلاں وقت پڑھو اور تم لوگ یہ نماز اس وقت میں پڑھو پھر جس وقت نماز کا وقت ہوجائے تو تم میں سے ایک شخص اذان دے اور جس شخص کا قرآن کریم زیادہ ہو اس کو دوسرے کی امامت کرنی چاہیے۔
It was narrated from Ibn ‘Umar that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Bilal calls the Adhan during the night, so eat and drink until Ibn Umm Maktum calls (the Adhan).” (Sahih)