بیعانہ یا سائی کا مسئلہ
راوی:
وعن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده قال : نهى رسول الله صلى الله عليه و سلم عن بيع العربان . رواه مالك وأبو داود وابن ماجه
حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد اور وہ اپنے دادا سے نقل کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع عربان سے منع فرمایا ہے (مالک ابوداؤد ابن ماجہ)
تشریح :
بیع عربان کی وضاحت یہ ہے کہ مثلًا ایک شخص کسی سے کوئی چیز خریدے اور بیچنے والے کو کچھ رقم پیشگی دیدے اور یہ طے کر دے کہ اگر یہ معاملہ مکمل ہو گیا تو یہ رقم قیمت میں مجرا ہو جائے گی اور اگر معاملہ نہ ہوا بایں طور کہ میں پوری قیمت ادا کر کے اس چیز کو اپنے قبضے میں نہ لے سکا تو پھر یہ رقم تمہارے ہی پاس رہے گی میں اسے واپس نہ لوں گا اسے ہماری زبان میں بیعانہ یا سائی کہتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے کیونکہ شرعی طور پر یہ بیع باطل ہے لیکن حضرت ابن عمر اور امام احمد اس کے جواز کے قائل ہیں حنفیہ کے ہاں یہ اس صورت میں جائز ہے جب کہ یہ طے ہو کہ اگر معاملہ مکمل ہو جائے تو وہ رقم بیچنے والے کا حق ہو بایں طور کہ وہ قیمت میں مجرا ہو جائے اور اگر معاملہ مکمل نہ ہوا تو پھر وہ خریدار ہی کا حق رہے کہ وہ رقم اسے واپس مل جائے۔