نامعلوم تیر لگنے سے مر جانے والے کا بیان
راوی: محمد بن عبداللہ حسین بن محمد , ابواحمد , شیبانی , قتادہ , انس بن مالک
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ قَتَادَةَ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ أَنَّ أُمَّ الرُّبَيِّعِ بِنْتَ الْبَرَائِ وَهِيَ أُمُّ حَارِثَةَ بْنِ سُرَاقَةَ أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَلَا تُحَدِّثُنِي عَنْ حَارِثَةَ وَکَانَ قُتِلَ يَوْمَ بَدْرٍ أَصَابَهُ سَهْمٌ غَرْبٌ فَإِنْ کَانَ فِي الْجَنَّةِ صَبَرْتُ وَإِنْ کَانَ غَيْرَ ذَلِکَ اجْتَهَدْتُ عَلَيْهِ فِي الْبُکَائِ قَالَ يَا أُمَّ حَارِثَةَ إِنَّهَا جِنَانٌ فِي الْجَنَّةِ وَإِنَّ ابْنَکِ أَصَابَ الْفِرْدَوْسَ الْأَعْلَی
محمد بن عبداللہ حسین بن محمد، ابواحمد، شیبانی، قتادہ، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں، کہ ام الربیع براء کی بیٹی جو حارثہ بن سراقہ کی ماں تھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئیں اور انہوں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے حارثہ کی کیفیت بتائے جو بدر کے دن مقتول ہوئے اور ایک نامعلوم تیر ان کے لگ گیا تھا، اگر وہ جنت میں ہیں، تو میں صبر و شکر کروں، اور اگر کوئی دوسری بات ہو، تو میں ان پر خوب آنسو بہاؤں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے ام حارثہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ایک جنت کیا وہ تو جنت کے اندر بہت سی جنتوں میں ہے اور بے شک تمہارا بیٹا فردوس اعلیٰ میں فرو کش ہے۔
Narrated Anas bin Malik:
Um Ar-Rubai'bint Al-Bara', the mother of Hartha bin Suraqa came to the Prophet and said, "O Allah's Prophet! Will you tell me about Hartha?" Hartha has been killed (i.e. martyred) on the day of Badr with an arrow thrown by an unidentified person. She added, "If he is in Paradise, I will be patient; otherwise, I will weep bitterly for him." He said, "O mother of Hartha! There are Gardens in Paradise and your son got the Firdausal-ala (i.e. the best place in Paradise)."