مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ جن بیوع سے منع کیا گیا ہے ان کا بیان ۔ حدیث 105

بائع ومشتری کے نزاع کی صورت میں کس کا قول معتبر ہوگا

راوی:

وعن عبد الله بن مسعود قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إذا اختلف البيعان فالقول قول البائع والمبتاع بالخيار " . رواه الترمذي وفي رواية ابن ماجه والدارمي قال : " البيعان إذا اختلفا والمبيع قائم بعينه وليس بينهما بينة فالقول ما قال البائع أو يترادان البيع "

حضرت عبداللہ بن مسعود راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب خریدار اور بیچنے والے میں اختلاف پیدا ہو جائے تو اس صورت میں بیچنے والے کا قول معتبر ہوگا اور خریدار کو بیع فسخ کر دینے یا باقی رکھنے کا اختیار حاصل ہوگا (ترمذی) ابن ماجہ اور دارمی کی روایت میں یوں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب خریدار بیچنے والے کے درمیان اختلاف پیدا ہو جائے اور مبیع بیچی یا خریدی جانے والی چیز جوں کی توں باقی ہو اور ان دونوں کے درمیان کوئی گواہ نہ ہو تو اس صورت میں بیچنے والے کا قول معتبر ہوگا یا پھر وہ دونوں بیع کو فسخ کر دیں (ترمذی)

تشریح :
خریدار بیچنے والے کے درمیان بسااوقات اختلاف ونزاع کی صورت پیدا ہو جاتی ہے کبھی تو یہ اختلاف ونزاع قیمت کے تعین کے سلسلہ میں پیدا ہوتا ہے کہ خریدار کہتا ہے میں نے تم سے اس چیز کا معاملہ دس روپے میں طے کیا ہے اور بیچنے والا کہتا ہے کہ نہیں میں نے یہ چیز بارہ روپے میں فروخت کی ہے شرط خیار یا تعین مدت میں اختلاف ہو جاتا ہے اور کبھی ان کے علاوہ دیگر شروط میں نزاع کی صورت پیدا ہو جاتی ہے ایسے ہی مواقع کے لئے حدیث نے واضح ہدایات کی ہے کہ ان صورتوں میں بیچنے والے کا قول معتبر ہوگا بشرطیکہ اس کا قول قسم کے ساتھ ہو یعنی اس سے کہا جائے گا کہ تم قسم کھاؤ کہ تم نے یہ چیز اس قیمت پر نہیں بیچی ہے جو خریدار بتا رہا ہے پھر خریدار کو اختیار ہوگا کہ چاہے تو بیچنے والے کی اس بات پر راضی ہو جائے جو اس نے قسم کھا کر کہی ہے اور بیع کو برقرار رکھے اور چاہے وہ بھی قسم کھائے اور کہے کہ میں نے یہ چیز اس قیمت پر نہیں خریدی ہے جو بیچنے والا بتا رہا ہے اور جب دونوں اپنی اپنی بات پر قسم کھائیں گے تو ان کا معاملہ اسی صورت میں باقی رہے گا جب کہ ان میں سے کوئی بھی ایک دوسرے کی بات کو تسلیم کر لے گا اگر ان میں سے کوئی بھی اپنے دوسرے فریق کی بات کو تسلیم کرنے پر تیار نہیں ہوگا تو پھر آخری درجہ پر قاضی وحاکم کو اختیار ہوگا کہ وہ اس بیع و معاملہ کو فسخ کرا دے خواہ بیع فروخت شدہ چیز بعینہ باقی ہو یا بعینہ باقی نہ جیسا کہ حضرت امام شافعی کا مسلک ہے لیکن حضرت امام ابوحنیفہ اور حضرت امام مالک یہ کہتے ہیں کہ اگر مبیع باقی نہ ہو تو پھر دونوں فریق قسم نہ کھائیں بلکہ اس صورت میں خریدار کا قول قسم کے ساتھ معتبر ہوگا۔
حدیث کے الفاظ المبیع قائم ان دونوں کے قول کی تائید کرتے ہیں چنانچہ دوسری روایت جیسے ابن ماجہ اور دارمی نے نقل کیا ہے کے الفاظ (فالقول ما قال البائع) ( تو اس صورت میں بیچنے والے کا قول معتبر ہوگا) کا مطلب بھی حنفی مسلک کے مطابق یہ ہی ہے کہ اگر مبیع بعینہ باقی ہو تو بیچنے والے سے قسم کھلائی جائے اگر وہ قسم کھا لے تو خریدار کو اختیار ہوگا کہ چاہے تو بیچنے والے کی بات کو تسلیم کر دے اور چاہے خود بھی قسم کھائے یا پھر دونوں فریق بیع کو فسخ کر دیں اور اگر اختلاف ونزاع کے وقت مبیع بعینہ باقی نہ ہو تو پھر دونوں فریق قسم نہ کھائیں بلکہ اس صورت میں خریدار کا قول قسم کے ساتھ معتبر ہوگا۔ اس صورت میں قسم کے ساتھ خریدار ہی کا قول معتبر ہوگا بیچنے والے سے قسم نہ کھلائی جائے۔
یہ مسئلہ یہاں اجمالی طور پر ذکر کیا گیا ہے ہدایہ میں اسے بہت وضاحت وتفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے اہل علم ہدایہ میں یہ تفصیل دیکھ سکتے ہیں۔

یہ حدیث شیئر کریں