صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ جہاد اور سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ حدیث 104

اللہ تعالیٰ کا قول کہ مسلمانوں میں جو لوگ معذور نہیں، اور جہاد سے بیٹھ رہیں، اور وہ راہ اللہ میں اپنی جانوں اور مال کے ذریعہ جہاد کرنے والے برابر نہیں ہو سکتے، اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو جو اپنے مال اور اپنی جان کے ذریعہ جہاد کریں، بیٹھ رہنے والوں پر ایک درجہ فضیلت دی ہے، اور ہر ایک سے اللہ تعالیٰ نے اچھا وعدہ کیا ہے اور اللہ تعالیٰ نے بیٹھ رہنے والوں پر جہاد کرنیوالوں کو فضیلت دی ہے، آخر آیت غفور ارحیما تک۔

راوی: ابوالولید , شعبہ , ابواسحق

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَائَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ لَمَّا نَزَلَتْ لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدًا فَجَائَ بِکَتِفٍ فَکَتَبَهَا وَشَکَا ابْنُ أُمِّ مَکْتُومٍ ضَرَارَتَهُ فَنَزَلَتْ لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ

ابوالولید، شعبہ، ابواسحاق سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے براء کو کہتے ہوئے سنا کہ جب یہ آیت نازل ہوئی، (لَا يَسْتَوِي الْقٰعِدُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ) 4۔ النسآء : 95) ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زید بن ثابت کاتب وحی کو بلایا، جو ایک شانے کی ہڈی لے کر آئے، اور اس پر اس آیت کو لکھ دیا، ابن ام مکتوم نے اپنی نابینائی کی شکایت کی تو اس پر یہ آیت نازل ہوئی، (لَا يَسْتَوِي الْقٰعِدُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ) 4۔ النسآء : 95)

Narrated Al-Bara:
When the Divine Inspiration: "Those of the believers who sit (at home), was revealed the Prophet sent for Zaid (bin Thabit) who came with a shoulder-blade and wrote on it. Ibn Um-Maktum complained about his blindness and on that the following revelation came: "Not equal are those believers who sit (at home) except those who are disabled (by injury, or are blind or lame etc.) and those who strive hard and fight in the Way of Allah with their wealth and lives)." (4.95)

یہ حدیث شیئر کریں