صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ جہاد اور سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ حدیث 115

اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی برتری کا بیان۔

راوی: محمد بن سنان , فلیح , ہلال , عطاء بن یسار , ابوسعید خدری

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ حَدَّثَنَا هِلَالٌ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ إِنَّمَا أَخْشَى عَلَيْكُمْ مِنْ بَعْدِي مَا يُفْتَحُ عَلَيْكُمْ مِنْ بَرَكَاتِ الْأَرْضِ ثُمَّ ذَكَرَ زَهْرَةَ الدُّنْيَا فَبَدَأَ بِإِحْدَاهُمَا وَثَنَّى بِالْأُخْرَى فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوَيَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ فَسَكَتَ عَنْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْنَا يُوحَى إِلَيْهِ وَسَكَتَ النَّاسُ كَأَنَّ عَلَى رُءُوسِهِمْ الطَّيْرَ ثُمَّ إِنَّهُ مَسَحَ عَنْ وَجْهِهِ الرُّحَضَاءَ فَقَالَ أَيْنَ السَّائِلُ آنِفًا أَوَخَيْرٌ هُوَ ثَلَاثًا إِنَّ الْخَيْرَ لَا يَأْتِي إِلَّا بِالْخَيْرِ وَإِنَّهُ كُلَّمَا يُنْبِتُ الرَّبِيعُ مَا يَقْتُلُ حَبَطًا أَوْ يُلِمُّ إِلَّا آكِلَةَ الْخَضِرِ كُلَّمَا أَكَلَتْ حَتَّى إِذَا امْتَلَأَتْ خَاصِرَتَاهَا اسْتَقْبَلَتْ الشَّمْسَ فَثَلَطَتْ وَبَالَتْ ثُمَّ رَتَعَتْ وَإِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ وَنِعْمَ صَاحِبُ الْمُسْلِمِ لِمَنْ أَخَذَهُ بِحَقِّهِ فَجَعَلَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَمَنْ لَمْ يَأْخُذْهُ بِحَقِّهِ فَهُوَ كَالْآكِلِ الَّذِي لَا يَشْبَعُ وَيَكُونُ عَلَيْهِ شَهِيدًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ.

محمد بن سنان، فلیح، ہلال، عطاء بن یسار، ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ میں تم پر اپنے بعد صرف ان چیزوں کا خوف کرتا ہوں جو دنیا کی برکتوں میں تمہیں ملیں گی، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا کی نعمتوں کا ذکر کرنا شروع کیا، اور یکے بعد دیگرے بیان کرتے چلے گئے پھر ایک شخص کھڑا ہوگیا، اور اس نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! کیا خیر یعنی مال سے شرو فساد پیدا ہوگا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو جواب نہ دیا، ہم لوگوں نے اپنے دل میں کہا، کہ شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہو رہی ہے، سب لوگ اس طرح خاموش تھے، جیسے ان کے سروں پر پرندہ بیٹھا ہے، جو جنبش سے اڑجائے، کچھ وقفہ کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چہرہ مبارک سے پسینہ پونچھا، اور فرمایا وہ سائل جو ابھی تھا کہاں ہے ؟ کیا وہ مال خیر ہے، یہی تین مرتبہ فرمایا بیشک خیر برائی پیدا نہیں کرتا، موسم بہار کا سبزہ اگرچہ خوشگوار ہے، لیکن کبھی کبھی فنا کے گھاٹ اتار دیتا ہے، یا موت کے قریب پہنچا دیتا ہے، جو جانور اس سبزہ کو اتنا کھائے کہ جب اس کی کوکھ تن جائے، تو دھوپ میں جا پڑے اور وہیں پڑے پڑے جگالی کرے، لید کرے، پیشاب کرے اور پھر اگر چرنا شروع کر دے اس کو ایسا سبزہ ہلاک نہیں کرتا، دنیا کا یہ مال ہرا بھرا ضرور ہے، لیکن درحقیقت اسی مسلمان کا مال اچھا ہے، جو حق کے ساتھ اس کو حاصل کرے، اور پھر مجاہدوں، یتیموں، مسکینوں اور مسافروں کو دیتا رہے، اور جو شخص ناحق کسی کا مال اڑا لے، وہ اس بیمار کی طرح ہے، جو کتنا ہی کھائے، لیکن سیری نہیں ہوتی، ایسی دولت اس صاحب مال کے خلاف قیامت کے دن شہادت دے گی۔

Narrated Abu Said Al-Khudri:
Allah's Apostle ascended the pulpit and said, "Nothing worries me as to what will happen to you after me, except the temptation of worldly blessings which will be conferred on you." Then he mentioned the worldly pleasures. He started with the one (i.e. the blessings) and took up the other (i.e. the pleasures). A man got up saying, "O Allah's Apostle! Can the good bring about evil?" The Prophet remained silent and we thought that he was being inspired divinely, so all the people kept silent with awe. Then the Prophet wiped the sweat off his face and asked, "Where is the present questioner?" "Do you think wealth is good?" he repeated thrice, adding, "No doubt, good produces nothing but good. Indeed it is like what grows on the banks of a stream which either kills or nearly kills the grazing animals because of gluttony except the vegetation-eating animal which eats till both its flanks are full (i.e. till it gets satisfied) and then stands in the sun and defecates and urinates and again starts grazing. This worldly property is sweet vegetation. How excellent the wealth of the Muslim is, if it is collected through legal means and is spent in Allah's Cause and on orphans, poor people and travelers. But he who does not take it legally is like an eater who is never satisfied and his wealth will be a witness against him on the Day of Resurrection."

یہ حدیث شیئر کریں