مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ افلاس اور مہلت دینے کا بیان ۔ حدیث 143

قرض کی واپسی میں غیر مشرو ط زیادتی جائز ہے

راوی:

وعن جابر قال : كان لي على النبي صلى الله عليه و سلم دين فقضاني وزادني . رواه أبو داود

اور حضرت جابر کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر میرا کچھ قرض تھا چنانچہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ قرض واپس کیا تو مجھے کچھ زیادہ دیا (ابوداؤد)

تشریح :
ان دونوں حدیثوں سے معلوم ہوا کہ جو شخص کسی کا کوئی مطالبہ (مثلا قرض وغیرہ) ادا کرے اور اپنی طرف سے کچھ زیادہ بھی دیدے بشرطیکہ وہ زیادتی سرے سے مشروط نہ ہو تو یہ درست ہے ۔ اس زیادتی کو سود نہیں کہیں گے۔ کیونکہ سود تو اس زیادتی کو کہتے ہیں کہ جو قرض خواہ قرض دیتے وقت مشروط کر دے مثلا ایک سو روپیہ ایک متعین مدت کے وعدے سے بطور قرض کسی کو دے اور یہ شرط عائد کر دے کہ اس قرض کی واپس کے وقت دس روپیہ مزید لوں گا یہ قطعًا حرام ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں