بغیر نماز پڑھے ہوئے مسجد میں بیٹھنا اور مسجد سے باہر نکلنا
راوی: سلیمان بن داؤد , ابن وہب , یونس , ابن شہاب , عبدالرحمن بن کعب بن مالک , عبداللہ بن کعب بن مالک , کعب بن مالک
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَأَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ کَعْبٍ قَالَ سَمِعْتُ کَعْبَ بْنَ مَالِکٍ يُحَدِّثُ حَدِيثَهُ حِينَ تَخَلَّفَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوکَ قَالَ وَصَبَّحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَادِمًا وَکَانَ إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ بَدَأَ بِالْمَسْجِدِ فَرَکَعَ فِيهِ رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ جَلَسَ لِلنَّاسِ فَلَمَّا فَعَلَ ذَلِکَ جَائَهُ الْمُخَلَّفُونَ فَطَفِقُوا يَعْتَذِرُونَ إِلَيْهِ وَيَحْلِفُونَ لَهُ وَکَانُوا بِضْعًا وَثَمَانِينَ رَجُلًا فَقَبِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَانِيَتَهُمْ وَبَايَعَهُمْ وَاسْتَغْفَرَ لَهُمْ وَوَکَلَ سَرَائِرَهُمْ إِلَی اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ حَتَّی جِئْتُ فَلَمَّا سَلَّمْتُ تَبَسَّمَ تَبَسُّمَ الْمُغْضَبِ ثُمَّ قَالَ تَعَالَ فَجِئْتُ حَتَّی جَلَسْتُ بَيْنَ يَدَيْهِ فَقَالَ لِي مَا خَلَّفَکَ أَلَمْ تَکُنِ ابْتَعْتَ ظَهْرَکَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي وَاللَّهِ لَوْ جَلَسْتُ عِنْدَ غَيْرِکَ مِنْ أَهْلِ الدُّنْيَا لَرَأَيْتُ أَنِّي سَأَخْرُجُ مِنْ سَخَطِهِ وَلَقَدْ أُعْطِيتُ جَدَلًا وَلَکِنْ وَاللَّهِ لَقَدْ عَلِمْتُ لَئِنْ حَدَّثْتُکَ الْيَوْمَ حَدِيثَ کَذِبٍ لِتَرْضَی بِهِ عَنِّي لَيُوشَکُ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُسْخِطُکَ عَلَيَّ وَلَئِنْ حَدَّثْتُکَ حَدِيثَ صِدْقٍ تَجِدُ عَلَيَّ فِيهِ إِنِّي لَأَرْجُو فِيهِ عَفْوَ اللَّهِ وَاللَّهِ مَا کُنْتُ قَطُّ أَقْوَی وَلَا أَيْسَرَ مِنِّي حِينَ تَخَلَّفْتُ عَنْکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا هَذَا فَقَدْ صَدَقَ فَقُمْ حَتَّی يَقْضِيَ اللَّهُ فِيکَ فَقُمْتُ فَمَضَيْتُ مُخْتَصَرٌصَلَاةُ الَّذِي يَمُرُّ عَلَی الْمَسْجِدِ
سلیمان بن داؤد، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عبدالرحمن بن کعب بن مالک، عبداللہ بن کعب بن مالک، کعب بن مالک سے روایت ہے کہ وہ اپنا واقعہ بیان فرماتے تھے کہ جس وقت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ غزوہ تبوک میں نہیں گئے تھے انہوں نے کہا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صبح کے وقت تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس وقت سفر سے تشریف لائے تو پہلے مسجد میں داخل ہوئے وہاں پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو رکعات ادا فرمائیں پھر بیٹھ گئے پھر وہ لوگ آنے لگے جو کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ جہاد میں شریک نہیں ہوئے تھے پس وہ قسمیں کھانے لگے اور قسم قسم کے عذر ومعذرت کرنے لگے ۔ یہ تمام افراد تعداد کے اعتبار سے اسی (80) کے قریب تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کا ظاہری بیان قبول فرمایا اور ان سے بیعت کی اور ان کے واسطے دعا مانگی اور ان کے قلوب کی باتیں اللہ تعالیٰ پر چھوڑ دیں یہاں تک کہ میں حاضر ہوا اور میں بھی ان حضرات میں شریک تھا (جو کہ جہاد میں شریک نہیں ہوئے تھے) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ کو دیکھ کر تبسم فرمایا جس طریقہ سے کوئی شخص غصہ کی حالت میں مسکراتا ہے پھر فرمایا کہ تم آ۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے بیٹھ گیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم کس وجہ سے پیچھے رہ گئے تھے؟ کیا تم نے اونٹ (سوار ہونے کے واسطے) نہیں خریدا تھا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اگر میں کسی دوسرے دنیا دار کہ سامنے بیٹھا ہوتا تو میں اس سے واقف ہوں کہ میں ضرور اس کے غصہ سے نکل جاتا (مطلب یہ ہے کہ اس کی ناراضگی دور ہوجاتی) اور مجھ کو خوب باتیں بنانا آتی ہیں لیکن اللہ کی قسم! میں اس بات سے بخوبی واقف ہوں کہ اگر میں آج آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جھوٹ کہہ دوں گا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھ سے رضامند ہوجائیں گے لیکن اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مجھ سے ناراض کر دے گا کیونکہ اللہ تعالیٰ ظاہری اور باطنی تمام طریقہ کے کام سے بخوبی واقف ہے اور وہ میرے دل کے راز سے بخوبی واقف ہے اور وہ میرے دل کے بھید کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کھول دے گا اور میں آج ہی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ٹھیک ٹھیک طریقہ سے کہہ دوں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھ پر ناراض ہو جائیں گے لیکن مجھ کو توقع ہے کہ اللہ تعالیٰ میری غلطی معاف کر دے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مجھ پر مہربان فرما دے اللہ کی قسم جس وقت کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ نہیں گیا تو مجھ سے زیادہ کوئی دوسرا شخص طاقتور اور دولت مند نہیں تھا (لیکن شامت اعمال کی وجہ سے رہ گیا) رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اس نے سچ فرمایا اب تم جا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ تمہارے متعلق فیصلہ فرمائے بہرحال میں کھڑا ہوگیا اور رخصت ہوگیا۔ (مختصراً )
It was narrated that Abu Saeed bin Al-Mu’alla said: “We used to go to the marketplace in the morning at the time of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and we would pass through the Masjid and pray there.”