روزہ پورا ہونے اور دن کے نکلنے کے وقت کے بیان میں
راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , علی بن مسہر , عباد بن عوام , شیبانی , ابن ابی اوفی
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ وَعَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ عَنْ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَی رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَلَمَّا غَابَتْ الشَّمْسُ قَالَ لِرَجُلٍ انْزِلْ فَاجْدَحْ لَنَا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ أَمْسَيْتَ قَالَ انْزِلْ فَاجْدَحْ لَنَا قَالَ إِنَّ عَلَيْنَا نَهَارًا فَنَزَلَ فَجَدَحَ لَهُ فَشَرِبَ ثُمَّ قَالَ إِذَا رَأَيْتُمْ اللَّيْلَ قَدْ أَقْبَلَ مِنْ هَا هُنَا وَأَشَارَ بِيَدِهِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ فَقَدْ أَفْطَرَ الصَّائِمُ
ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن مسہر، عباد بن عوام، شیبانی، حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے جب سورج غروب ہوگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی سے فرمایا اتر اور ہمارے لئے ستو ملا اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول اگر آپ شام ہونے دیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اتر اور ہمارے لئے ستو ملا اس نے عرض کیا ابھی تو دن ہے وہ اترا اور اس نے ستو ملایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ستو پیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم دیکھو کہ رات اس طرف آگئی ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرق کی طرف اپنے ہاتھ سے اشارہ فرمایا تو روزہ دار کو روزہ افطار کرلینا چاہئے۔
Ibn Abi Aufa (Allah be pleased with him) reported: We were with the Messenger of Allah (may peace be upon him) on a journey. When the sun sank he said to a person: Get down and prepare barley meal for us. Upon this he said: Messenger of Allah, let there be dusk. (He the Holy Prophet) said: Get down and prepare barley meal for us. He (the person) said: There is still (the light of) day upon us. (But) he got down (in obedience to the command of the Holy Prophet) and prepared a barley meal for him and he (the Holy Prophet) drank that (liquid meal) and then said: When you see the night approaching from that side (west) (and he pointed towards the east with his hand), then the observer of the fast should break it.