سرور عالم کی زرہ اور قمیص کا بیان جو آپ نے لڑائی میں پہنتے تھے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا قول ہے، کہ خالد نے اپنی زر ہیں اللہ کی راہ میں وقف کر رکھی ہیں ۔
راوی: محمد بن مثنی , عبدالوہاب , خالد , عکرمہ
حَدَّثَنِا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي قُبَّةٍ اللَّهُمَّ إِنِّي أَنْشُدُكَ عَهْدَكَ وَوَعْدَكَ اللَّهُمَّ إِنْ شِئْتَ لَمْ تُعْبَدْ بَعْدَ الْيَوْمِ فَأَخَذَ أَبُو بَكْرٍ بِيَدِهِ فَقَالَ حَسْبُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَدْ أَلْحَحْتَ عَلَى رَبِّكَ وَهُوَ فِي الدِّرْعِ فَخَرَجَ وَهُوَ يَقُولُ سَيُهْزَمُ الْجَمْعُ وَيُوَلُّونَ الدُّبُرَ بَلْ السَّاعَةُ مَوْعِدُهُمْ وَالسَّاعَةُ أَدْهَى وَأَمَرُّ وَقَالَ وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَوْمَ بَدْرٍ.
محمد بن مثنی، عبدالوہاب، خالد، عکرمہ سے روایت کرتے ہیں، کہ رسول اللہ نے بدر کے دن جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک قبہ کے اندر تھے، فرمایا اے اللہ میں تجھے تیرے عہد اور وعدے کا واسطہ دیتا ہوں اے اللہ اگر تو چاہے تو آج کے بعد پھر تیری عبادت نہ کی جائے گی، پس ابوبکر نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑ لیا، اور کہا یا رسول اللہ اسی قدر دعا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کافی ہے، بے شک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پروردگار سے بہت الحاح کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت زرہ پہنے ہوئے تھے، پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ کہتے ہوئے باہر نکلے (ترجمہ) عنقریب یہ جماعت بھگا دی جائے گی، اور لوگ پیٹھ پھیر لیں گے، بلکہ قیامت ان کا وعدہ ہے، اور قیامت بہت سخت اور تلخ چیز ہے، وہب نے کہا، کہ ہم سے خالد نے یوم بدر کا لفظ بیان کیا۔
Narrated Ibn 'Abbas:
The Prophet , while in a tent (on the day of the battle of Badr) said, "O Allah! I ask you the fulfillment of Your Covenant and Promise. O Allah! If You wish (to destroy the believers) You will never be worshipped after today." Abu Bakr caught him by the hand and said, "This is sufficient, O Allah's Apostle! You have asked Allah pressingly." The Prophet was clad in his armor at that time. He went out, saying to me: "There multitude will be put to flight and they will show their backs. Nay, but the Hour is their appointed time (for their full recompense) and that Hour will be more grievous and more bitter (than their worldly failure)." (54.45-46) Khalid said that was on the day of the battle of Badr.