مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ مساقات اور مزارعات کا بیان ۔ حدیث 200

مزارعت کا ثبوت

راوی:

عن قيس بن مسلم عن أبي جعفر قال : ما بالمدينة أهل بيت هجرة إلا يزرعون على الثلث والربع وزارع علي وسعد بن مالك وعبد الله بن مسعود وعمر ابن عبد العزيز والقاسم وعروة وآل أبي بكر وآل عمر وآل علي وابن سيرين وقال عبد الرحمن بن الأسود : كنت أشارك عبد الرحمن بن يزيد في الزرع وعامل عمر الناس على : إن جاء عمر بالبذر من عنده فله الشطر . وإن جاؤوا بالبذر فلهم كذا . رواه البخاري

حضرت قیس بن اسلم حضرت ابوجعفر (یعنی امام محمد باقر سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا مدینہ میں مہاجرین کا کوئی ایسا گھر نہ تھا جو تہائی اور چوتھائی پر (کی بٹائی پر) کیتھی نہ کرتا ہو ۔ حضرت علی حضرت سعد بن مالک یعنی سعد بن ابی وقاص حضرت عبداللہ بن مسعود حضرت عمر بن عبدالعزیز قاسم عروہ حضرت ابوبکر کی والد حضرت عمر کی اولاد حضرت علی کی اولاد اور ابن سیرین یہ سب کھیتی کرتے تھے حضرت عبدالرحمن بن اسود تابعی کا بیان ہے کہ میں حضرت عبدالرحمن بن یزید کی شرکت میں مزارعت کیا کرتا تھا ۔ نیز حضرت عمر نے لوگوں سے اس شرط پر مزارعت کا معاملہ کیا تھا کہ اگر عمر تخم اپنے پاس سے دیں گے تو پیداوار کا نصف حصہ ان کا ہوگا اور اگر وہ لوگ بیج دیں گے تو پیداوار میں اس کے مطابق ان کا حصہ ہوگا (یعنی نصف یا تہائی یا چوتھائی جو بھی مقرر ہوتا ہو) بخاری)

تشریح :
میرک شاہ نے کہا ہے کہ خود بخاری کی عبارت اور اس کی شرحوں سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ابوجفعر کی عبارت لفظ والربع پر ختم ہو گئی ہے اس کے آگے وزارع سے آخر تک ساری عبارت خود بخاری کی ہے اور یہ سب آثار (یعنی صحابی یا تابعی کے اقوال) ہیں جن کو بخاری نے چونکہ بغیر اسناد نقل کیا ہے اس لئے معلق ہیں چنانچہ مؤلف مشکوۃ کے لئے یہ ضروری تھا کہ وہ روایت کے آخر میں رواہ بخاری تعلیقا ( اس روایت کو بخاری نے بطریق تعلیق نقل کیا ہے) لکھتے۔

یہ حدیث شیئر کریں