صحیح مسلم ۔ جلد دوم ۔ روزوں کا بیان ۔ حدیث 109

رمضان کے دنوں میں روزہ دار ہم بستری کی حرمت اور اس کے کفارہ کے وجوب کے بیان میں

راوی: ابوطاہر , ابن وہب , عمرو بن حارث , عبدالرحمان بن قاسم , محمد بن جعفر بن زبیر , عباد بن عبداللہ بن زبیر , سیدہ عائشہ

حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ حَدَّثَهُ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبَّادَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقُولُ أَتَی رَجُلٌ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ فِي رَمَضَانَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ احْتَرَقْتُ احْتَرَقْتُ فَسَأَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا شَأْنُهُ فَقَالَ أَصَبْتُ أَهْلِي قَالَ تَصَدَّقْ فَقَالَ وَاللَّهِ يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَالِي شَيْئٌ وَمَا أَقْدِرُ عَلَيْهِ قَالَ اجْلِسْ فَجَلَسَ فَبَيْنَا هُوَ عَلَی ذَلِکَ أَقْبَلَ رَجُلٌ يَسُوقُ حِمَارًا عَلَيْهِ طَعَامٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْنَ الْمُحْتَرِقُ آنِفًا فَقَامَ الرَّجُلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَصَدَّقْ بِهَذَا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغَيْرَنَا فَوَاللَّهِ إِنَّا لَجِيَاعٌ مَا لَنَا شَيْئٌ قَالَ فَکُلُوهُ

ابوطاہر، ابن وہب، عمرو بن حارث، عبدالرحمن بن قاسم، محمد بن جعفر بن زبیر، عباد بن عبداللہ بن زبیر، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زوجہ مطہرہ فرماتی ہیں ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں رمضان میں مسجد میں آیا اور اس سے عرض کیا اے اللہ کے رسول! میں تو جل گیا میں تو جل گیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ کیا ہوا؟ تو اس نے عرض کیا کہ میں نے اپنی بیوی سے ہم بستری کرلی ہے آپ نے فرمایا صدقہ کر تو اس نے عرض کیا اللہ کی قسم! اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس تو کچھ بھی نہیں اور میں اس پر قدرت بھی نہیں رکھتا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بیٹھ جا تو وہ بیٹھ گیا اسی دوران ایک آدمی اپنا گدھا ہانکتے ہوئے لایا جس پر کھانا رکھا ہوا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ جلنے والا آدمی کہاں ہے؟ وہ آدمی کھڑا ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کو صدقہ کر تو اس آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! کیا ہمارے علاوہ بھی (کوئی صدقہ کا مستحق ہے) اللہ کی قسم ہم بھوکے ہیں ہمارے پاس کچھ بھی نہیں ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم ہی اسے کھالو۔

Abbad b. Abdullah b. Zubair reported that he had heard 'A'isha, the wife of the Apostle of Allah (may peace be upon him), as saying: A person came to the Messenger of Allah (may peace be upon him) in the mosque during (the month of) Ramadan and said: Messenger of Allah, I am burnt I am burnt, whereupon the Messenger of Allah (may peace be upon him) asked him as to what the matter was. Upon this he said: I had intercourse with my wife (in a state of fasting) Thereupon he (the Holy Prophet) said: Give charity. Upon this he said: Apostle of Allah, I swear by God, there is nothing with me (to give in charity) as I do not possess anything. He (the Holy Prophet) said: Sit down. So he sat down and he was in this very state when there came a person urging a donkey with a load of eatables upon it. The Messenger of Allah (may peace be upon him) said: Where is that burnt one who was just here? Thereupon the person stood up. The Messenger of Allah (may peace be upon him) said: Give this (eatables brought by the man) in charity. Upon this the person said: Messenger of Allah, can there be anyone else (more deserving than I)? By Allah. we are hungry, we have nothing with us. Upon this he (the Holy Prophet) said: Then eat (these eatables).

یہ حدیث شیئر کریں