مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ غیرآباد زمین کو آباد کرنے اور پانی کے حق کا بیان ۔ حدیث 223

پانی نمک اور آگ دینے سے انکار نہ کرو

راوی:

عن عائشة أنها قالت : يا رسول الله ما الشيء الذي لا يحل منعه ؟ قال : " الماء والملح والنار " قالت : قلت : يا رسول الله هذا الماء قد عرفناه فما بال الملح والنار ؟ قال : " يا حميراء أمن أعطى نارا فكأنما تصدق بجميع ما أنضجت تلك النار ومن أعطى ملحا فكأنما تصدق بجميع ما طيبت تلك الملح ومن سقى مسلما شربة من ماء حيث يوجد الماء فكأنما أعتق رقبة ومن سقى مسلما شربة من ماء حيث لا يوجد الماء فكأنما أحياها " . رواه ابن ماجه

ام المؤمنین حضرت عائشہ کے بارے میں روایت ہے کہ انہوں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ کونسی چیز ہے جس کو دینے سے انکار کرنا درست نہیں ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پانی نمک اور آگ حضرت عائشہ کہتی ہیں کہ میں نے یہ سن کر عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! پانی کا معاملہ تو مجھے معلوم ہے کہ یہ اللہ کی ایک ایسی عام نعمت ہے جو کسی شخص کی ذاتی ملکیت نہیں ہے اور چونکہ کیا انسان اور کیا حیوان ساری ہی مخلوق کی ضرورتیں اس سے وابستہ ہیں اس لئے اس سے منع کرنا بہت زیادہ تکلیف وضرر کا باعث بن سکتا ہے لیکن نمک اور آگ کی بات سمجھ میں نہیں آتی کہ یہ دونوں چیزیں پانی کے مثل نہیں ہیں اور بظاہربالکل حقیر وکمتر چیزیں ہیں جن کا دیا جانا اور نہ دیا جانا کیا حیثیت رکھ سکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حمیراء!( یہ مت سمجھو کہ ان دونوں چیزوں کے دینے یا نہ دینے کی کوئی اہمیت نہیں ہے کیونکہ ) جس شخص نے کسی کو آگ دی تو گویا اس نے وہ تمام چیزیں بطور صدقہ دیں جو اس آگ پر پکائی گئیں اسی طرح جس نے کسی کو نمک دیا گویا اس نے وہ تمام چیزیں بطور صدقہ دیں جنہیں اس نمک نے ذائقہ دار بنایا اور پانی کی اہمیت تو تم جانتی ہو لیکن تمہیں یہ معلوم نہیں کہ جس شخص نے کسی کو اس جگہ کہ جہاں پانی ملتا ہو ایک بار پانی پلایا تو گویا اس نے ایک غلام آزاد کیا اور جس شخص نے کسی کو اس جگہ کہ جہاں پانی دستیاب نہ ہوتا ہو ایک بار پانی پلایا تو گویا اس نے اس کو یعنی ایک مسلمان کو زندہ کر دیا ( ابن ماجہ)

تشریح :
حضرت عائشہ نے چونکہ پانی اہمیت اور اس کی کیفیت حال کو جاننے کا دعوی کیا تھا اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے دعوی کو روکنے کے لئے آخر میں پانی دینے اور پلانے کا ثواب اور اس کی فضیلت کو ذکر کرتے ہوئے گویا یہ ظاہر فرمایا کہ تمہیں صرف یہ تو معلوم تھا کہ پانی ایک عام ضرورت کی چیز ہونے کی وجہ سے ایک بڑی اہم نعمت ہے لیکن اس کے بارے میں یہ تفصیل کہ پانی دینے والے کا کیا درجہ ہوتا ہے اور اسے کتنا زیادہ ثواب ملتا ہے تم نہیں جانتی تھیں۔

یہ حدیث شیئر کریں