اگر امام بیٹھ کر نماز ادا کرے تو مقتدی بھی نماز بیٹھ کر ادا کریں
راوی: عباس بن عبدالعظیم عنبری , عبدالرحمن بن مہدی , زائدة , موسیٰ بن ابوعائشہ , عبیداللہ بن عبداللہ
أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِي عَائِشَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ دَخَلْتُ عَلَی عَائِشَةَ فَقُلْتُ أَلَا تُحَدِّثِينِي عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ لَمَّا ثَقُلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَصَلَّی النَّاسُ فَقُلْنَا لَا وَهُمْ يَنْتَظِرُونَکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ ضَعُوا لِي مَائً فِي الْمِخْضَبِ فَفَعَلْنَا فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوئَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ أَصَلَّی النَّاسُ قُلْنَا لَا هُمْ يَنْتَظِرُونَکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ ضَعُوا لِي مَائً فِي الْمِخْضَبِ فَفَعَلْنَا فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوئَ ثُمَّ أُغْمِيَ عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ فِي الثَّالِثَةِ مِثْلَ قَوْلِهِ قَالَتْ وَالنَّاسُ عُکُوفٌ فِي الْمَسْجِدِ يَنْتَظِرُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَلَاةِ الْعِشَائِ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی أَبِي بَکْرٍ أَنْ صَلِّ بِالنَّاسِ فَجَائَهُ الرَّسُولُ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُکَ أَنْ تُصَلِّيَ بِالنَّاسِ وَکَانَ أَبُو بَکْرٍ رَجُلًا رَقِيقًا فَقَالَ يَا عُمَرُ صَلِّ بِالنَّاسِ فَقَالَ أَنْتَ أَحَقُّ بِذَلِکَ فَصَلَّی بِهِمْ أَبُو بَکْرٍ تِلْکَ الْأَيَّامَ ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَدَ مِنْ نَفْسِهِ خِفَّةً فَجَائَ يُهَادَی بَيْنَ رَجُلَيْنِ أَحَدُهُمَا الْعَبَّاسُ لِصَلَاةِ الظُّهْرِ فَلَمَّا رَآهُ أَبُو بَکْرٍ ذَهَبَ لِيَتَأَخَّرَ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا يَتَأَخَّرَ وَأَمَرَهُمَا فَأَجْلَسَاهُ إِلَی جَنْبِهِ فَجَعَلَ أَبُو بَکْرٍ يُصَلِّي قَائِمًا وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ بِصَلَاةِ أَبِي بَکْرٍ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي قَاعِدًا فَدَخَلْتُ عَلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ أَلَا أَعْرِضُ عَلَيْکَ مَا حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَعَمْ فَحَدَّثْتُهُ فَمَا أَنْکَرَ مِنْهُ شَيْئًا غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ أَسَمَّتْ لَکَ الرَّجُلَ الَّذِي کَانَ مَعَ الْعَبَّاسِ قُلْتُ لَا قَالَ هُوَ عَلِيٌّ کَرَّمَ اللَّهُ وَجْهَهُ
عباس بن عبدالعظیم عنبری، عبدالرحمن بن مہدی، زائدة، موسیٰ بن ابوعائشہ، عبیداللہ بن عبداللہ سے روایت ہے کہ میں حضرت عائشہ صدیقہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے عرض کیا کہ آپ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حالت مجھ سے بیان نہیں فرمائیں گیں انہوں نے فرمایا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مرض کی سختی ہوگئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ یہ لوگ نماز ادا کر چکے؟ ہم لوگوں نے عرض کیا کہ نہیں وہ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا انتظار فرما رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم میرے واسطے پانی جمع رکھو چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم کے مطابق پانی رکھا گیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غسل فرمایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اٹھنے لگے تو بے ہوش ہو گئے پھر ہوش میں آئے تو دریافت فرمایا کہ لوگ نماز سے فارغ ہو گئے ہیں ہم نے عرض کیا کہ نہیں وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا انتظار فرما رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا میرے واسطے ایک طشت میں پانی رکھ دو۔ بہرحال ایک طشت میں پانی رکھا گیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غسل فرمایا پھر اٹھنے کا ارادہ فرمایا تو بے ہوش ہوگئے اس کے بعد تیسری مرتبہ اس طرح سے کیا اور لوگ مسجد میں جمع تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا انتظار فرما رہے تھے آخرکار آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت ابوبکر کو کہلا کر بھیجا کہ تم نماز پڑھاؤ پس جب ان کی خدمت میں ایک پیغام لانے والا شخص حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تم کو حکم فرماتے ہیں نماز کی امامت کرنے کا وہ ایک نرم دل شخص تھے انہوں نے کہا اے عمر تم نماز کی امامت کرو حضرت عمر نے جواب دیا کہ امامت کے زیادہ حقدار تم ہو (یعنی حضرت ابوبکر امامت کے زیادہ حقدار ہیں) پھر ان دنوں حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نماز پڑھائی ایک دن رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے مرض کے حال میں کچھ کمی محسوس فرمائی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باہر کی جانب آئے اور اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دوسرے حضرات کے سہارے باہر تشریف لائے اور جن حضرات پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سہارا لگا رکھا تھا ان میں سے ایک صاحب حضرت عباس تھے جو کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چچا تھے (اور دوسرے شخص حضرت علی تھے لیکن حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ان کا نام نہیں لیا۔) جس وقت حضرت ابوبکر نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جانب دیکھا تو وہ پیچھے کی جانب ہٹنے لگے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اشارہ فرمایا کہ تم بالکل پیچھے کی جانب نہ ہٹو اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان دو حضرات کو جن پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سہارا لگائے ہوئے تھے یہ حکم فرمایا ان حضرات نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بٹھلایا۔ حضرت ابوبکر کھڑے کھڑے نماز ادا فرماتے رہے اور لوگ ان کی اتباع کرتے رہے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیٹھ کر نماز ادا فرماتے رہے حضرت عبیداللہ نے بیان فرمایا کہ میں یہ حدیث سن کر حضرت عبداللہ بن عباس کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے عرض کیا کہ میں تم سے وہ بات عرض کروں جو بات حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیماری سے متعلق بیان فرمائی ہیں انہوں نے فرمایا جی ہاں۔ میں نے کچھ نقل کر دیا ہے انہوں نے کسی بات میں انکار نہیں فرمایا مگر صرف اسی قدر فرمایا ہے کیا نام لیا ہے حضرت عائشہ صدیقہ نے دوسرے شخص کا جو کہ عباس کے ساتھ تھے؟ میں نے کہا کہ نہیں۔ حضرت عبداللہ ابن عباس نے فرمایا وہ حضرت علی تھے۔
It was narrated that ‘Amr said: “I heard Jabir bin ‘Abdullah say: ‘Muadh used to pray with the Prophet , then he would go back to his people to lead them in prayer. He stayed late one night and prayed with the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, then he went back to his people to lead them in prayer, and he recited Sarat Al-Baqarah. When a man from his people heard that, he stepped aside and prayed (on his own), then he left. They said: ‘You have become a hypocrite, so- and-so!’ He said: ‘By Allah, I have not become a hypocrite, and I will go to the Prophet and tell him (about that).’ So he went to the Prophet , and said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, Muadh prays with you, then he comes to lead us in prayer. You delayed the prayer, and he prayed with you then he came back to lead us in prayer, and he started to recite Sarat Al-Baqarah. When I heard that, I stepped aside and prayed by myself, because we are people who bring water with the camels and we work hard.’ The Prophet said to him: ‘Muadh, do you want to cause hardship to the people? Recite such and such a Sarah, and such and such a Sarah.” (Sahih)