نماز کے واسطے جلدی چلنا بغیر دوڑے ہوئے
راوی: عمرو بن سواد بن اسود بن عمرو , ابن وہب , ابن جریج , منبوذ , فضل بن عبیداللہ , ابورافع
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادِ بْنِ الْأَسْوَدِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ مَنْبُوذٍ عَنْ الْفَضْلِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي رَافِعٍ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّی الْعَصْرَ ذَهَبَ إِلَی بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ فَيَتَحَدَّثُ عِنْدَهُمْ حَتَّی يَنْحَدِرَ لِلْمَغْرِبِ قَالَ أَبُو رَافِعٍ فَبَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسْرِعُ إِلَی الْمَغْرِبِ مَرَرْنَا بِالْبَقِيعِ فَقَالَ أُفٍّ لَکَ أُفٍّ لَکَ قَالَ فَکَبُرَ ذَلِکَ فِي ذَرْعِي فَاسْتَأْخَرْتُ وَظَنَنْتُ أَنَّهُ يُرِيدُنِي فَقَالَ مَا لَکَ امْشِ فَقُلْتُ أَحْدَثْتَ حَدَثًا قَالَ مَا ذَاکَ قُلْتُ أَفَّفْتَ بِي قَالَ لَا وَلَکِنْ هَذَا فُلَانٌ بَعَثْتُهُ سَاعِيًا عَلَی بَنِي فُلَانٍ فَغَلَّ نَمِرَةً فَدُرِّعَ الْآنَ مِثْلُهَا مِنْ نَارٍ
عمرو بن سواد بن اسود بن عمرو، ابن وہب، ابن جریج، منبوذ، فضل بن عبیداللہ، ابورافع سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس وقت نماز عصر ادا فرما چکے تو قبیلہ بنی عبد الاشہل کے لوگوں میں جاتے اور ان سے گفتگو فرماتے حتی کہ مغرب کی نماز کے واسطے واپس ہوتے تو حضرت ابورافع نے کہا کہ ایک دن رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جلدی جلدی نماز مغرب ادا کرنے کے واسطے تشریف لے جا رہے تھے اور ہم لوگ قبرستان بقیع کے سامنے نکلے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ اف اف۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے یہ فرمانے سے میرے قلب میں ایک خوف محسوس ہوا میں پیچھے کی جانب ہٹ گیا اور مجھ کو اس بات کا خیال ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مذکورہ جملہ اف میرے ہی متعلق ارشاد فرمایا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم کو کیا ہوگیا تم کیوں نہیں چلتے؟ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا مجھ سے کسی قسم کی کوئی غلطی صادر ہوگئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کس طریقہ سے علم ہوا؟ میں نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ کو کلمہ اف فرمایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تجھ کو یہ بات نہیں کہی میں نے اس شخص سے کہا کہ جس کو میں نے صدقہ وصول کرنے کیلئے بھیجا تھا اس آدمی نے ایک کھال چوری کرلی اب اس جیسی کھال ایسے آدمی کیلئے دوزخ کی آگ سے تیار کی گئی ہے۔
(Another chain) with similar from from Abu Rafi’. (Hasan)