صحیح مسلم ۔ جلد دوم ۔ روزوں کا بیان ۔ حدیث 236

صوم دہر یہاں تک کہ عید اور تشریق کے دنوں میں بھی روزہ رکھنے کی ممانعت اور صوم داؤدی یعنی ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن روزہ نہ رکھنے کی فضلیت کے بیان میں ۔

راوی: عبداللہ بن محمد رومی , نضر بن محمد , عکرمہ , ابن عمار , یحیی فرماتے ہیں کہ میں اور عبداللہ بن یزید

و حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ابْنُ الرُّومِيُّ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عِکْرِمَةُ وَهُوَ ابْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی قَالَ انْطَلَقْتُ أَنَا وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَتَّی نَأْتِيَ أَبَا سَلَمَةَ فَأَرْسَلْنَا إِلَيْهِ رَسُولًا فَخَرَجَ عَلَيْنَا وَإِذَا عِنْدَ بَابِ دَارِهِ مَسْجِدٌ قَالَ فَکُنَّا فِي الْمَسْجِدِ حَتَّی خَرَجَ إِلَيْنَا فَقَالَ إِنْ تَشَائُوا أَنْ تَدْخُلُوا وَإِنْ تَشَائُوا أَنْ تَقْعُدُوا هَا هُنَا قَالَ فَقُلْنَا لَا بَلْ نَقْعُدُ هَا هُنَا فَحَدِّثْنَا قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ کُنْتُ أَصُومُ الدَّهْرَ وَأَقْرَأُ الْقُرْآنَ کُلَّ لَيْلَةٍ قَالَ فَإِمَّا ذُکِرْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِمَّا أَرْسَلَ إِلَيَّ فَأَتَيْتُهُ فَقَالَ لِي أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّکَ تَصُومُ الدَّهْرَ وَتَقْرَأُ الْقُرْآنَ کُلَّ لَيْلَةٍ فَقُلْتُ بَلَی يَا نَبِيَّ اللَّهِ وَلَمْ أُرِدْ بِذَلِکَ إِلَّا الْخَيْرَ قَالَ فَإِنَّ بِحَسْبِکَ أَنْ تَصُومَ مِنْ کُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِکَ قَالَ فَإِنَّ لِزَوْجِکَ عَلَيْکَ حَقًّا وَلِزَوْرِکَ عَلَيْکَ حَقًّا وَلِجَسَدِکَ عَلَيْکَ حَقًّا قَالَ فَصُمْ صَوْمَ دَاوُدَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّهُ کَانَ أَعْبَدَ النَّاسِ قَالَ قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ وَمَا صَوْمُ دَاوُدَ قَالَ کَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا قَالَ وَاقْرَأْ الْقُرْآنَ فِي کُلِّ شَهْرٍ قَالَ قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِکَ قَالَ فَاقْرَأْهُ فِي کُلِّ عِشْرِينَ قَالَ قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِکَ قَالَ فَاقْرَأْهُ فِي کُلِّ عَشْرٍ قَالَ قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِکَ قَالَ فَاقْرَأْهُ فِي کُلِّ سَبْعٍ وَلَا تَزِدْ عَلَی ذَلِکَ فَإِنَّ لِزَوْجِکَ عَلَيْکَ حَقًّا وَلِزَوْرِکَ عَلَيْکَ حَقًّا وَلِجَسَدِکَ عَلَيْکَ حَقًّا قَالَ فَشَدَّدْتُ فَشُدِّدَ عَلَيَّ قَالَ وَقَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّکَ لَا تَدْرِي لَعَلَّکَ يَطُولُ بِکَ عُمْرٌ قَالَ فَصِرْتُ إِلَی الَّذِي قَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا کَبِرْتُ وَدِدْتُ أَنِّي کُنْتُ قَبِلْتُ رُخْصَةَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

عبداللہ بن محمد رومی، نضر بن محمد، عکرمہ، ابن عمار، حضرت یحیی فرماتے ہیں کہ میں اور حضرت عبداللہ بن یزید رضی اللہ تعالیٰ عنہ چلے یہاں تک کہ ہم حضرت ابوسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آئے تو ہم نے ان کی طرف ایک قاصد بھیجا تو وہ باہر تشریف لائے اور ان کے گھر کے دروازے کے پاس ایک مسجد تھی انہوں نے کہا کہ ہم مسجد میں تھے یہاں تک کہ آپ ہماری طرف تشریف لے آئے حضرت ابوسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ اگر تم چاہو تو گھر چلتے ہیں اور اگر تم چاہو تو یہیں بیٹھ جاتے ہیں تو ہم نے کہا کہ نہیں بلکہ ہم یہیں بیٹھیں گے آپ ہمیں حدیثیں بیان کریں انہوں نے کہا کہ حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھ سے بیان کیا کہ میں ہمیشہ روزے رکھتا ہوں اور ہر رات قرآن مجید پڑھتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے (میرے بارے میں) ذکر کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے بلوایا تو میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا مجھے یہ خبر دی گئی کہ تو ہمیشہ روزے رکھتا ہے اور ہر رات قرآن مجید پڑھتا ہے؟ تو میں نے عرض کیا جی ہاں اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور میرا اس سے سوائے خیر کے اور کوئی مقصد نہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تجھے یہی کافی ہے کہ تو ہر مہینے تین دن روزے رکھ میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں تو اس سے زیادہ طاقت رکھتا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تیری بیوی کا بھی تجھ پر حق ہے اور تیرے مہمان کا بھی تجھ پر حق ہے اور تیرے جسم کا بھی تجھ پر حق ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو اللہ کے نبی حضرت داؤد علیہ السلام کے روزے رکھ کیونکہ وہ لوگوں میں سب سے زیادہ عبادت گزار تھے میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت داؤد علیہ السلام کے روزے کس طرح تھے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن افطار کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہر مہینے ایک قرآن مجید ختم کیا کر میں نے عرض کی اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! میں تو اس سے بھی زیادہ طاقت رکھتا ہوں تو آپ نے فرمایا بیس دنوں میں ایک قرآن مجید پڑھ لیا کر میں نے عرض کیا میں تو اس سے بھی زیادہ طاقت رکھتا ہوں تو آپ نے فرمایا کہ دس دن میں ایک قرآن مجید پڑھ لیا کر میں نے عرض کیا میں تو اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تو سات دن میں ایک قرآن مجید پڑھ لیا کر اور اس سے زیادہ اپنے آپ کو مشقت میں مت ڈال کیونکہ تیری بیوی کا بھی تجھ پر حق ہے اور تیرے مہمان کا بھی تجھ پر حق ہے اور تیرے جسم کا بھی تجھ پر حق ہے حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ میں نے سختی کی پھر مجھ پر سختی کی گئی حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ تو نہیں جانتا شاید کہ تیری عمر لمبی ہو حضرت ابن عمر کہتے ہیں کہ پھر میں اس عمر تک پہنچ گیا جس کی نبی نے مجھ سے نشان دہی فرمائی تھی اور جب میں بوڑھا ہوگیا تو میں یہ چاہنے لگا کہ کاش کہ اللہ کے نبی کی دی گئی رخصت میں قبول کر لیتا۔

Yahya reported: I and 'Abdullah b. Yazid set out till we came to Abu Salama. We sent a messenger to him (in his house in order to inform him about our arrival) and he came to us. There was a mosque near the door of his house, and we were in that mosque, till he came out to us. He said: If you like you may enter (the house) and, if you like, you may sit here (in the mosque). We said: We would rather sit here and (you) relate to us. He (Yahya) then narrated that 'Abdullah b Amr b. al-'As (Allah be pleased with them) told him: I used to observe fast uninterruptedly and recited the (whole of the) Qur'an every night. It (the uninterrupted fasting and recital of the Qur'an every night) was mentioned to the Apostle of Allah (may peace be upon him) so he sent for me, and I went to him and he said to me: I have been informed that you fast continuously and recite (the whole of the Qur'an) every night. I said: Apostle of Allah, it is right, but I covet thereby nothing but good, whereupon he said: It suffices for you that you should observe fast for three days during every month. I said: Apostle of Allah, I am capable of doing more than this. He said: Your wife has a right upon you, your visitor has a right upon you, your body has a right upon you; so observe the fast of David, the Apostle of Allah (peace be upon him), for he was the best worshipper of Allah. I said: Apostle of Allah, what is the fast of David? He said: He used to fast one day and did not fast the other day. He (also) said: Recite the Qur'an during every month. I said: Apostle of Allah, I am capable of doing more than this, whereupon he said: Recite it in twenty days; recite it in ten days. I said: I am capable of doing more than this, whereupon he said: Recite it every week, and do not exceed beyond this, for your wife has a right upon you, your visitor has a right upon you, your body has a right upon you. He ('Amr b. 'As) said: I was hard to myself and thus I was put to hardship. The Apostle of Allah (may peace be upon him) had told me: 'You do not know you may live long (thus and bear the hardships for a long time), and I accepted that which the Apostle of Allah (may peace be upon him) had told me. When I grew old I wished I had availed myself of the concession (granted by) the Apostle of Allah (may peace be upon him).

یہ حدیث شیئر کریں