مقتدی کی قرأت امام کے واسطے کافی ہے
راوی: ہارون بن عبداللہ , زید بن حباب , معاویہ بن صالح , ابوزاہریة , کثیر بن مرة حضرمی , ابودرداء
أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ قَالَ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو الزَّاهِرِيَّةِ قَالَ حَدَّثَنِي کَثِيرُ بْنُ مُرَّةَ الْحَضْرَمِيُّ عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ سَمِعَهُ يَقُولُ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفِي کُلِّ صَلَاةٍ قِرَائَةٌ قَالَ نَعَمْ قَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ وَجَبَتْ هَذِهِ فَالْتَفَتَ إِلَيَّ وَکُنْتُ أَقْرَبَ الْقَوْمِ مِنْهُ فَقَالَ مَا أَرَی الْإِمَامَ إِذَا أَمَّ الْقَوْمَ إِلَّا قَدْ کَفَاهُمْ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ هَذَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَأٌ إِنَّمَا هُوَ قَوْلُ أَبِي الدَّرْدَائِ وَلَمْ يُقْرَأْ هَذَا مَعَ الْکِتَابِ
ہارون بن عبد اللہ، زید بن حباب، معاویہ بن صالح، ابوزاہریة، کثیر بن مرة حضرمی، ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت فرمایا گیا کہ کیا ہر ایک نماز میں قرأت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جی ہاں۔ ایک انصاری نے کہا کہ یہ بات لازم ہوگئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میری جانب دیکھا اور میں تمام لوگوں سے زیادہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نزدیک تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میں اس بات سے واقف ہوں کہ جس وقت امام لوگوں کی امامت کرے تو اس کی قرأت ان کو کافی ہے۔ (صاحب نسائی شریف) حضرت عبدالرحن نے فرمایا کہ اس حدیث کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا قول قرار دینا غلط ہے دراصل یہ ابودرداء کا قول ہے۔
It was narrated that Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘When the reciter says Amin, then say: “Amin” too, for the angels say Amin and if a person’s Amin coincides with the Amin of the angels, Allah will forgive his previous sins.” (Sahih)