اگر مقتدی کو نماز میں چھینک آجائے تو کیا کہنا چاہئے؟
راوی: عبدالحمید بن محمد مخلد , یونس بن ابواسحاق , عبدالجبار بن وائل , وائل بن حجر
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ قَالَ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ صَلَّيْتُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا کَبَّرَ رَفَعَ يَدَيْهِ أَسْفَلَ مِنْ أُذُنَيْهِ فَلَمَّا قَرَأَ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ قَالَ آمِينَ فَسَمِعْتُهُ وَأَنَا خَلْفَهُ قَالَ فَسَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يَقُولُ الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا کَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَکًا فِيهِ فَلَمَّا سَلَّمَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ صَلَاتِهِ قَالَ مَنْ صَاحِبُ الْکَلِمَةِ فِي الصَّلَاةِ فَقَالَ الرَّجُلُ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا أَرَدْتُ بِهَا بَأْسًا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَدْ ابْتَدَرَهَا اثْنَا عَشَرَ مَلَکًا فَمَا نَهْنَهَهَا شَيْئٌ دُونَ الْعَرْشِ
عبدالحمید بن محمد مخلد، یونس بن ابواسحاق، عبدالجبار بن وائل، وائل بن حجر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اقتداء میں نماز ادا کی۔ جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تکبیر کہی تو دونوں ہاتھ اٹھائے کچھ اپنے کانوں سے نیچے تک پھر جس وقت غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ کہہ چکے تو آمین کہی تو میں نے آمین سنا اور میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے تھا اس دوران ایک شخص کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ کہتے ہوئے سنا "الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا کَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَکًا فِيهِ" آخر تک۔ بہرحال جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سلام پھیرا تو دریافت کیا یہ بات کس نے کہی تھی؟ ایک شخص نے عرض کیا میں نے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! اور میری نیت یہ جملہ کہنے سے بری نہیں تھی۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (یاد رکھو) بارہ فرشتے ہیں جو کہ اس کلمہ پر دوڑ پڑے تھے (اس بات سے اس کلمہ کی عظمت کا اندازہ ہوتا ہے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ وہ فرشتے کسی جگہ نہیں ٹھہرتے اور یہ کلمات عرش الٰہی تک یعنی بارگاہ رب العالمین تک پہنچ گئے۔
It was narrated from ‘Aishah that Al-Harith bin Hisham asked the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : “How does the Revelation come to you?” He said: “Like the ringing of a bell, and this is the hardest on me. When it departs I remember what he said. And sometimes the Angel appears to me in the form of a man and speaks to me, and I remember what he said.” ‘Aishah said: “I saw him when the Revelation came to him on a very cold day, and his forehead was dripping with sweat.”(Sahih).