بالغہ اپنے نکاح کے معاملہ میں خود مختارہے
راوی:
عن ابن عباس قال : إن جارية بكرا أتت رسول الله صلى الله عليه و سلم فذكرت أن أباها زوجها وهي كارها فخيرها النبي صلى الله عليه و سلم . رواه أبو داود
اور حضرت ابن عباس کہتے ہیں کہ ایک دن ایک کنواری عورت جو بالغ تھی) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اس نے یہ بیان کیا کہ اس کے باپ نے اس کا نکاح کر دیا ہے جسے وہ ناپسند کرتی ہے چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اختیار دیدیا کہ چاہے تو وہ نکاح کو باقی رکھے اور چاہے تو فسخ کر دے ( ابوداؤد)
تشریح :
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ولی کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ نکاح کے معاملہ میں عورت پر جبر کرے اگرچہ وہ باکرہ ہی کیوں نہ ہو اور ولی خواہ باپ دادا ہو یا اور کوئی عزیز چنانچہ حنفیہ کا یہی مسلک ہے۔
اس مسئلہ میں حضرت امام شافعی مخالف ہیں وہ فرماتے ہیں کہ جو عورت کنواری نہ ہو گو وہ بالغ ہو تو ولی کو اس کا نکاح کرنے کے معاملہ میں اس پر جبر کرنے کا حق نہیں ہے لیکن عورت کنواری ہو اس کی اجازت کے بجز نکاح کر دینے کا اختیار ولی کو حاصل ہے اگرچہ وہ عورت بالغہ ہی کیوں نہ ہو۔