رکوع میں (کہنیوں کو پہلو سے) الگ رکھنا۔
راوی:
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلٍ قَالَ اجْتَمَعَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ وَأَبُو أُسَيْدٍ وَأَبُو حُمَيْدٍ وَسَهْلُ بْنُ سَعْدٍ فَذَكَرُوا صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو حُمَيْدٍ أَنَا أَعْلَمُكُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فَكَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ حِينَ كَبَّرَ لِلرُّكُوعِ ثُمَّ رَكَعَ وَوَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ كَأَنَّهُ قَابِضٌ عَلَيْهِمَا وَوَتَرَ يَدَيْهِ فَنَحَّاهُمَا عَنْ جَنْبَيْهِ وَلَمْ يُصَوِّبْ رَأْسَهُ وَلَمْ يُقْنِعْهُ
حضرت عباس بن سہل بیان کرتے ہیں حضرت محمد بن مسلمہ حضرت ابواسید اور ابوحمید اور حضرت سہل بن سعد ایک جگہ اکٹھے ہوئے ان لوگوں نے حضرت محمد کے نماز کے طریقے کا ذکر چھیڑ دیا تو حضرت حمید نے کہا میں آپ سب کے مقابلے میں حضرت محمد کے نماز کے طریقے سے بہتر طور پر واقف ہوں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر تکبیر کہتے تھے پھر رکوع میں جاتے ہوئے اپنے دونوں ہاتھ گھٹنوں پر رکھتے تھے یوں جیسے آپ نے انہیں پکڑا ہوا ہو آپ اپنے دونوں بازوؤں کو پہلووں سے الگ رکھتے تھے سر کو جھکاتے نہیں تھے اور نہ ہی زیادہ اٹھاتے تھے۔