دودھ پلانیوالی کا حق کس طرح ادا ہوسکتا ہے
راوی:
وعن حجاج بن حجاج الأسلمي عن أبيه أنه قال : يا رسول الله ما يذهب عني مذمة الرضاع ؟ فقال : " غرة : عبد أو أمة " . رواه الترمذي وأبو داود والنسائي والدارمي
اور حضرت حجاج بن حجاج اسلمی اپنے والد مکرم سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے یعنی حضرت حجاج اسلمی نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !وہ کون سی چیز ہے جس سے میں دودھ کے حق میں سبکدوش ہو سکتا ہوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مملوک یعنی بردہ خواہ غلام ہو یا لونڈی ( ترمذی ابوداؤد نسائی دارمی)
تشریح :
پوچھنے والے کا مطلب یہ تھا کہ وہ کون سی چیز ہے جو میں اگر دودھ پلانیوالی کو دیدوں تو اس کی وجہ سے دودھ پلانیوالی کے اس حق میں سبکدوش ہو جاؤں جو اس کا دودھ پینے کی وجہ سے مجھ پر ہے
! آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے جواب میں فرمایا کہ اگر تم اس عورت کو کہ جس نے تمہیں دودھ پلایا ہے کوئی غلام یا لونڈی دیدو تو اس کے حق دودھ پلانے کا حق ادا ہو جائے گا ۔ گویا حاصل یہ ہوا کہ دودھ پلانیوالی چونکہ ایک بڑی خدمت انجام دیتی ہے اس لئے اس کو بھی کوئی خادم دے دینا چاہئے تا کہ وہ خادم اس کی خدمت کرے اور اس طرح خدمت کا بدلہ خدمت ہو جائے۔