مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ جو عورتیں مرد پر حرام ہیں ان کا بیان ۔ حدیث 389

چار سے زیادہ نکاح کی ممانعت

راوی:

وعن ابن عمر رضي الله عنه أن غيلان بن سلمة الثقفي أسلم وله عشر نسوة في الجاهلية فأسلمن معه فقال النبي صلى الله عليه و سلم : " أمسك أربعا وفارق سائرهن " . رواه أحمد والترمذي وابن ماجه
(2/220)

3177 – [ 18 ] ( لم تتم دراسته )
وعن نوفل بن معاوية قال : أسلمت وتحتي خمس نسوة فسألت النبي صلى الله عليه و سلم فقال : " فارق واحدة وأمسك أربعا " فعمدت إلى أقدمهن صحبة عندي : عاقر منذ ستين سنة ففارقتها . رواه في شرح السنة

اور حضرت ابن عمر کہتے ہیں کہ جب غیلان بن سلمہ ثقفی مسلمان ہوئے تو ان کی دس بیویاں تھیں جن سے انہوں نے ایام جاہلیت میں شادیاں کی تھیں چنانچہ ان کے ساتھ ان کی وہ دس بیویاں بھی مسلمان ہو گئیں پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ ان میں سے چار عورتوں کو اپنے نکاح میں رکھو اور باقی کو علیحدہ کر دو ( احمد ترمذی ابن ماجہ)

تشریح :
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کفر کی حالت میں جو شادی کی جاتی ہے وہ معتبر ہوتی ہے چنانچہ اگر کافر میاں بیوی اسلام لے آئیں تو انہیں تجدید نکاح کا حکم نہیں دیا جائے گا بشرطیکہ ان کے نکاح میں ایسے رشتوں والی عورتیں نہ ہوں جنہیں بیک وقت اپنے نکاح میں رکھنا شریعت اسلامی نے ممنوع قرار دیا ہے ۔ نیز اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ چار سے زیادہ عورتوں کو بیک وقت اپنے نکاح میں رکھنا جائز نہیں ہے۔
اور حضرت نوفل بن معاویہ کہتے ہیں کہ جب میں مسلمان ہوا تو میرے نکاح میں پانچ عورتیں تھیں چنانچہ میں نے اس بارے میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک کو علیحدہ کر دو اور چار کو باقی رکھو ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حکم سن کر) میں اپنی سب سے پہلی بیوی کو علیحدہ کر دیا جو بانجھ تھی اور ساٹھ سال سے میرے ساتھ تھی ۔ (شرح السنۃ)

یہ حدیث شیئر کریں