جس شخص کی کچھ نماز باجماعت گزر چکی ہو اس کا مسنون طریقہ
راوی:
أَخْبَرَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيُّ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ فَانْتَهَيْنَا إِلَى الْقَوْمِ وَقَدْ قَامُوا إِلَى الصَّلَاةِ يُصَلِّي بِهِمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَقَدْ رَكَعَ بِهِمْ فَلَمَّا أَحَسَّ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَهَبَ يَتَأَخَّرُ فَأَوْمَى إِلَيْهِ بِيَدِهِ فَصَلَّى بِهِمْ فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقُمْتُ فَرَكَعْنَا الرَّكْعَةَ الَّتِي سُبِقْنَا قَالَ أَبُو مُحَمَّد أَقُولُ فِي الْقَضَاءِ بِقَوْلِ أَهْلِ الْكُوفَةِ أَنْ يَجْعَلَ مَا فَاتَهُ مِنْ الصَّلَاةِ قَضَاءً
حمزہ بن مغیرہ ، حضرت مغیرہ بن شعبہ جوان کے والد ہیں ان کا بیان نقل کرتے ہیں ۔ جب میں اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آئے تو وہ لوگ نماز پڑھ رہے تھے حضرت عبدالرحمن بن عوف انہیں نماز پڑھا رہے تھے ۔ جب انہوں نے پیچھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو ہٹنے لگے لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دست اقدس کے ذریعے انہیں حکم دیا کہ وہ نماز پڑھاتے رہیں حضرت عبدالرحمن نے انہیں نماز پڑھا لینے کے بعد سلام پھیرا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوگئے اور میں بھی کھڑا ہوگیا اور ہم نے وہ رکعت ادا کی جو پہلے گزرچکی تھی تو نبی اکرم اور میں کھڑے ہوگئے اور پہلی رکعت ادا کی جونہیں پڑھی تھی۔ امام محمد دارمی فرماتے ہیں میں اہل کوفہ کی طرح اس بات کافتوی دیتاہوں کہ اگر کوئی رکعت گزرچکی ہو تو اس کو ادا کرلیا جائے۔