تشہد کا بیان
راوی:
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ حُرٍّ حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ مُخَيْمِرَةَ قَالَ أَخَذَ عَلْقَمَةُ بِيَدِي فَحَدَّثَنِي أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ أَخَذَ بِيَدِهِ وَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ بِيَدِ عَبْدِ اللَّهِ فَعَلَّمَهُ التَّشَهُّدَ فِي الصَّلَاةِ التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ قَالَ زُهَيْرٌ أُرَاهُ قَالَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ أَيْضًا شَكَّ فِي هَاتَيْنِ الْكَلِمَتَيْنِ إِذَا فَعَلْتَ هَذَا أَوْ قَضَيْتَ فَقَدْ قَضَيْتَ صَلَاتَكَ إِنْ شِئْتَ أَنْ تَقُومَ فَقُمْ وَإِنْ شِئْتَ أَنْ تَقْعُدَ فَاقْعُدْ
حضرت علقمہ بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ نے ان کا ہاتھ پکڑا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبداللہ کا ہاتھ پکڑ کر انہیں تشہد کے کلمات سکھائے تھے جو یہ ہیں۔ ہر طرح کی جسمانی مالی عبادتیں اللہ کے لئے مخصوص ہیں اے نبی آپ پر سلام ہو اور اللہ کی رحمتیں اور برکتیں نازل ہوں۔ ہم پر اور اللہ کے تمام نیک بندوں پر سلام ہو۔ اس حدیث کے راوی حضرت زہیر بیان کرتے ہیں میرا خیال ہے کہ حدیث میں یہ الفاظ بھی ہیں میں یہ گواہی دیتاہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔ اس راوی کو ان دو کلمات کے بارے میں بھی شک ہے جو یہ ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم ایسا کرو گے جب تم اسے پورا پڑھ لو گے تو تم نے اپنی نماز کو مکمل کرلیا اب اگر تم اٹھنا چاہو تو اٹھ جاؤ اور بیٹھنا چاہو تو بیٹھے رہو۔