حج یا عمرہ یا ان دونوں کا احرام باندھنے والے پر خشکی کا شکار کرنے کی حرمت کے بیان میں
راوی: قتیبہ بن سعید , سفیان , صالح بن کیسان , ابن ابی عمر , سفیان , صالح بن کیسان , محمد مولی ابی قتادہ , ابوقتادہ
و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ صَالِحِ بْنِ کَيْسَانَ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ کَيْسَانَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا مُحَمَّدٍ مَوْلَی أَبِي قَتَادَةَ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا قَتَادَةَ يَقُولُا خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی إِذَا کُنَّا بِالْقَاحَةِ فَمِنَّا الْمُحْرِمُ وَمِنَّا غَيْرُ الْمُحْرِمِ إِذْ بَصُرْتُ بِأَصْحَابِي يَتَرَائَوْنَ شَيْئًا فَنَظَرْتُ فَإِذَا حِمَارُ وَحْشٍ فَأَسْرَجْتُ فَرَسِي وَأَخَذْتُ رُمْحِي ثُمَّ رَکِبْتُ فَسَقَطَ مِنِّي سَوْطِي فَقُلْتُ لِأَصْحَابِي وَکَانُوا مُحْرِمِينَ نَاوِلُونِي السَّوْطَ فَقَالُوا وَاللَّهِ لَا نُعِينُکَ عَلَيْهِ بِشَيْئٍ فَنَزَلْتُ فَتَنَاوَلْتُهُ ثُمَّ رَکِبْتُ فَأَدْرَکْتُ الْحِمَارَ مِنْ خَلْفِهِ وَهُوَ وَرَائَ أَکَمَةٍ فَطَعَنْتُهُ بِرُمْحِي فَعَقَرْتُهُ فَأَتَيْتُ بِهِ أَصْحَابِي فَقَالَ بَعْضُهُمْ کُلُوهُ وَقَالَ بَعْضُهُمْ لَا تَأْکُلُوهُ وَکَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَامَنَا فَحَرَّکْتُ فَرَسِي فَأَدْرَکْتُهُ فَقَالَ هُوَ حَلَالٌ فَکُلُوهُ
قتیبہ بن سعید، سفیان، صالح بن کیسان، ابن ابی عمر، سفیان، صالح بن کیسان، محمد مولیٰ ابی قتادہ، حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نکلے یہاں تک کہ جب ہم قاحہ کے مقام پر پہنچے تو ہم میں سے کچھ لوگ احرام میں تھے اور کچھ بغیر احرام کے تو اچانک میں نے دیکھا کہ میرے ساتھی کوئی چیز دیکھ رہے ہیں میں نے دیکھا کہ وہ ایک جنگلی گدھا تھا میں نے اپنے گھوڑے پر زین کس لی اور میں نے اپنا نیزہ لیا پھر میں سوار ہوگیا مجھ سے میرا چابک گر گیا تو میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ مجھے میرا چابک اٹھا دو اور وہ ساتھی حالت احرام میں تھے تو وہ کہنے لگے اللہ کی قسم! اس چیز پر ہم تمہاری مدد نہیں کر سکتے پھر میں اترا اور میں نے چابک رکھا اور پھر سوار ہوگیا تو میں نے اس جنگلی گدھے کو جا کر پکڑ لیا اور وہ ایک ٹیلے کے پیچھے تھا میں نے اسے نیزہ مارا اور اس کی کونچیں کاٹ دیں اور اسے اپنے ساتھیوں کے پاس لے آیا ان میں سے کچھ ساتھیوں نے کہا کہ تم اسے نہ کھاؤ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے آگے تھے میں نے اپنے گھوڑے کو دوڑا کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پا لیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ وہ حلال ہے تم اسے کھا لو۔
Abu Qatada reported: We went with the Messenger of Allah (may peace be upon him) till we reached al-Qaha (a place three stages away from Medina). Some of us were in the state of Ihram and some of us were not. I saw my companions looking towards something, and as I saw I found it to be a wild ass. I saddled my horse and took up my spear and then mounted upon (the horse) and my whip fell down. I said to my companions as they were in the state of Ihram to pick up the whip for me but they said: By Allah, we cannot help you in any (such) thing (i. e. hunting). So i dismounted (the horse) and picked it (whip) up and mounted again and caught the wild ass after chasing it. It was behind a hillock and I attacked it with my spear and killed it. Then I brought it to my companions. Some of them said: Eat it, while others said: Do not eat it. The Apostle of Allah (may peace be upon him) was in front of us. I moved my horse and came to him (and asked him), whereupon he said: It is permissible, so eat it.