صحیح مسلم ۔ جلد دوم ۔ حج کا بیان ۔ حدیث 358

حج یا عمرہ یا ان دونوں کا احرام باندھنے والے پر خشکی کا شکار کرنے کی حرمت کے بیان میں

راوی: یحیی بن یحیی , مالک , قتیبہ , مالک , ابی نضر , نافع مولی ابی قتادہ , ابوقتادہ

و حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ ح و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِکٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ عَنْ أَبِي النَّضْرِ عَنْ نَافِعٍ مَوْلَی أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ کَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی إِذَا کَانَ بِبَعْضِ طَرِيقِ مَکَّةَ تَخَلَّفَ مَعَ أَصْحَابٍ لَهُ مُحْرِمِينَ وَهُوَ غَيْرُ مُحْرِمٍ فَرَأَی حِمَارًا وَحْشِيًّا فَاسْتَوَی عَلَی فَرَسِهِ فَسَأَلَ أَصْحَابَهُ أَنْ يُنَاوِلُوهُ سَوْطَهُ فَأَبَوْا عَلَيْهِ فَسَأَلَهُمْ رُمْحَهُ فَأَبَوْا عَلَيْهِ فَأَخَذَهُ ثُمَّ شَدَّ عَلَی الْحِمَارِ فَقَتَلَهُ فَأَکَلَ مِنْهُ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَی بَعْضُهُمْ فَأَدْرَکُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلُوهُ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ إِنَّمَا هِيَ طُعْمَةٌ أَطْعَمَکُمُوهَا اللَّهُ

یحیی بن یحیی، مالک، قتیبہ، مالک، ابی نضر، نافع مولیٰ ابی قتادہ، حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ کے کسی راستے پر تھے تو حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے احرام والے کچھ ساتھیوں کے ساتھ پیچھے رہ گئے اور خود ابوقتادہ احرام کے بغیر تھے تو حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک جنگلی گدھا دیکھا وہ اپنے گھوڑے پر سوار ہوئے اور اپنے ساتھیوں سے سوال کیا کہ وہ ان کو ان کا چابک کوڑا اٹھا دیں انہوں نے انکار کردیا پھر حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے کوڑا مانگا تو انہوں نے اس سے بھی انکار کردیا تو پھر انہوں نے خود نیزہ پکڑا اور پھر اپنے گھوڑے کو دوڑا کر اس گدھے کو پکڑ کر قتل کردیا نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کچھ صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے اس میں سے کھایا اور کچھ نے انکار کردیا پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے اور انہوں نے اس بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ایک کھانا ہے جسے اللہ نے تمہیں کھلایا ہے۔

Abu Qatada (Allah be pleased with him) reported that while he was with the Messenger of Allah (may peace be upon him) on one of the highways of Mecca, he lagged behind him (the Holy Prophet) along with companions who were in the state of Ihram, whereas he was himself not Muhrim. He saw a wild ass. As he was mounting his horse he asked his companions to pick up for him his whip (which had dropped) but they refused to do so. He asked them to hand him over the spear, but they refused. He then himself took hold of it and chased the wild ass and killed it. Some of the Companions of the Apostle of Allah (may peace be upon him) ate (its meat), but some of them refused to do so. They overtook the Messenger of Allah (may peace be upon him) and asked him about it, and he said: It is a food which Allah provided you (so eat it).

یہ حدیث شیئر کریں