صحیح مسلم ۔ جلد دوم ۔ حج کا بیان ۔ حدیث 361

حج یا عمرہ یا ان دونوں کا احرام باندھنے والے پر خشکی کا شکار کرنے کی حرمت کے بیان میں

راوی: ابوکامل حجدری , ابوعوانہ , عثمان بن عبداللہ بن موہب , عبداللہ بن ابی قتادہ

حَدَّثَنِي أَبُو کَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاجًّا وَخَرَجْنَا مَعَهُ قَالَ فَصَرَفَ مِنْ أَصْحَابِهِ فِيهِمْ أَبُو قَتَادَةَ فَقَالَ خُذُوا سَاحِلَ الْبَحْرِ حَتَّی تَلْقَوْنِي قَالَ فَأَخَذُوا سَاحِلَ الْبَحْرِ فَلَمَّا انْصَرَفُوا قِبَلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْرَمُوا کُلُّهُمْ إِلَّا أَبَا قَتَادَةَ فَإِنَّهُ لَمْ يُحْرِمْ فَبَيْنَمَا هُمْ يَسِيرُونَ إِذْ رَأَوْا حُمُرَ وَحْشٍ فَحَمَلَ عَلَيْهَا أَبُو قَتَادَةَ فَعَقَرَ مِنْهَا أَتَانًا فَنَزَلُوا فَأَکَلُوا مِنْ لَحْمِهَا قَالَ فَقَالُوا أَکَلْنَا لَحْمًا وَنَحْنُ مُحْرِمُونَ قَالَ فَحَمَلُوا مَا بَقِيَ مِنْ لَحْمِ الْأَتَانِ فَلَمَّا أَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا کُنَّا أَحْرَمْنَا وَکَانَ أَبُو قَتَادَةَ لَمْ يُحْرِمْ فَرَأَيْنَا حُمُرَ وَحْشٍ فَحَمَلَ عَلَيْهَا أَبُو قَتَادَةَ فَعَقَرَ مِنْهَا أَتَانًا فَنَزَلْنَا فَأَکَلْنَا مِنْ لَحْمِهَا فَقُلْنَا نَأْکُلُ لَحْمَ صَيْدٍ وَنَحْنُ مُحْرِمُونَ فَحَمَلْنَا مَا بَقِيَ مِنْ لَحْمِهَا فَقَالَ هَلْ مِنْکُمْ أَحَدٌ أَمَرَهُ أَوْ أَشَارَ إِلَيْهِ بِشَيْئٍ قَالَ قَالُوا لَا قَالَ فَکُلُوا مَا بَقِيَ مِنْ لَحْمِهَا

ابوکامل حجدری، ابوعوانہ، عثمان بن عبداللہ بن موہب، حضرت عبداللہ بن ابی قتادہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حج کرنے کے لئے نکلے اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نکلے راوی کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم میں سے کچھ کو ایک طرف پھیر دیا حضرت ابوقتادہ بھی انہیں میں تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم سمندر کے ساحل پر چلو یہاں تک کہ تم مجھ سے آکر ملنا راوی کہتے ہیں کہ سب لوگ سمندر کے ساحل پر چلے تو جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف پھرے تو انہوں نے احرام باندھ لیا سوائے حضرت ابوقتادہ کے کہ انہوں نے احرام نہیں باندھا اسی دوران وہ چل رہے تھے کہ انہوں نے جنگلی گدھے دیکھے حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان پر حملہ کر کے ایک گدھی کی کونچیں کاٹ دیں پھر وہ سب اترے اور انہوں نے اس گوشت سے کھایا حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ ہم نے گوشت تو کھا لیا ہے حالانکہ ہم تو احرام میں ہیں حضرت ابوقتادہ کہتے ہیں کہ انہوں نے بچا ہوا گوشت ساتھ رکھ لیا اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آئے تو انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! ہم احرام کی حالت میں تھے اور ابوقتادہ احرام میں نہیں تھے ہم نے جنگلی گدھے دیکھے تو ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان پر حملہ کردیا اور ان میں سے ایک گدھی کی کونچیں کاٹ دیں پھر ہم اترے اور ہم نے اس گوشت سے کھایا پھر ہم نے سوچا کہ ہم تو شکار کا گوشت کھا بیٹھے ہیں حالانکہ ہم تو احرام میں ہیں اور شکار کا بچا ہوا گوشت ہم نے ساتھ اٹھا لیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تم میں سے کسی کا شکار کا ارادہ تھا یا شکار کی طرف کسی نے کسی چیز کے ساتھ اشارہ کیا ہے؟ صحابہ نے عرض کیا کہ نہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ شکار سے بچا ہوا گوشت بھی تم کھا لو۔

'Abdullah b. Abu Qatada reported on the authority of his father (Allah be pleased with him): The Messenger of Allah (may peace be upon him) set out for Pilgrimage and we also set out along with him. He (Abu Qatada) said: There proceeded on some of his Companions and Abu Qatada was (one of them). He, (the Holy Prophet) said: You proceed along the coastline till you meet me. He (Abu Qatada) said: So they proceeded ahead of the Prophet of God (may peace be upon him), all of them had entered upon the state of Ihram, except Abu Qatada; he had not put on Ihram. As they went on they saw a wild ass, and Abu Qatada attacked it and cut off its hind legs. They got down and ate its meat. They said: We ate meat in the state of Ihram. They carried the meat that was left of it. As they came to the Messenger of Allah (may peace be upon him) they said: Messenger of Allah, we were in the state of Ihram where as Abu Qatada was not. We saw a wild ass and Abu Qatada attacked it and cut off its hind legs. We got down and ate its meat and we thus ate the meat of a game while we were in the state of Ihram. We have (carried to you) what was left out of its meat. Thereupon he (the holy Prophet) said: Did anyone among you command him (to hunt) or point to him with anything (to do so)? They said: No. Thereupon he said: Then eat what is left out of its meat.

یہ حدیث شیئر کریں