اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فضائل کے بارے میں ۔
راوی: علی بن محمد , یحییٰ بن آدم , ابن مبارد , عمر بن سعید بن ابی حسین , ابن ابی ملیکہ
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ لَمَّا وُضِعَ عُمَرُ عَلَی سَرِيرِهِ اکْتَنَفَهُ النَّاسُ يَدْعُونَ وَيُصَلُّونَ أَوْ قَالَ يُثْنُونَ وَيُصَلُّونَ عَلَيْهِ قَبْلَ أَنْ يُرْفَعَ وَأَنَا فِيهِمْ فَلَمْ يَرُعْنِي إِلَّا رَجُلٌ قَدْ زَحَمَنِي وَأَخَذَ بِمَنْکِبِي فَالْتَفَتُّ فَإِذَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَتَرَحَّمَ عَلَی عُمَرَ ثُمَّ قَالَ مَا خَلَّفْتُ أَحَدًا أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ أَلْقَی اللَّهَ بِمِثْلِ عَمَلِهِ مِنْکَ وَايْمُ اللَّهِ إِنْ کُنْتُ لَأَظُنُّ لَيَجْعَلَنَّکَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مَعَ صَاحِبَيْکَ وَذَلِکَ أَنِّي کُنْتُ أَکْثَرُ أَنْ أَسْمَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ ذَهَبْتُ أَنَا وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَدَخَلْتُ أَنَا وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَخَرَجْتُ أَنَا وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ فَکُنْتُ أَظُنُّ لَيَجْعَلَنَّکَ اللَّهُ مَعَ صَاحِبَيْکَ
علی بن محمد، یحییٰ بن آدم، ابن مبارد، عمر بن سعید بن ابی حسین، حضرت ابن ابی ملیکہ سے مروی ہے انہوں نے عبداللہ بن عباس کو فرماتے ہوئے سنا کہ جب عمر (کے جسد مبارک) کو چارپائی پر رکھا گیا تو ان کو لوگوں نے گھیرے میں لے لیا وہ ان کے لئے رحمت کی دعا کر رہے تھے، یا یوں فرمایا کہ وہ ان کی تعریف اور ان کے لئے دعا کر رہے تھے، جنازہ کے اٹھائے جانے سے پہلے ، میں ان میں شامل تھا۔ میں متوجہ ہوا وہ علی بن ابی طالب تھے انہوں نے عمر کے لئے رحمت کی دعا کی پھر فرمایا میں نے آپ کے علاوہ اور کسی کے متعلق نہیں چاہا کہ میں اللہ سے اس کے جیسے عمل کے ساتھ ملوں اور اللہ کی قسم، میں ہمیشہ گمان کرتا تھا کہ اللہ عزوجل آپ کو ضرور اپنے دو ساتھیوں کے ساتھ کریں گے اور یہ گمان اس وجہ سے تھا کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کثرت سے یہ فرماتے ہوئے سنتا تھا کہ میں اور ابوبکر و عمر گئے میں اور ابوبکر و عمر آئے، میں ابوبکر وعمر نکلے اس لئے میں گمان کرتا تھا کہ اللہ آپ کو اپنے دونوں ساتھیوں سے ملا دیں گے۔
It was narrated that lbn Abi Mulaikah said: “I heard Ibn ‘Abbàs say: ‘When ‘Umar was placed on his bed (i.e., his bier), the people gathered around him, praying and invoking blessings upon him, or he said, ‘praising him arid invoking blessings upon him before (the bier) was lifted up, and I was among them. No one alarmed me except a man companions, and that is because I often heard the Messenger of Allah P.B.U.H saying: ‘Abu Bakr, ‘Umar and I went; Abu Bakr, ‘Umar and I came in; Abu Bakr, ‘Umar and I went out.’ So I think that Allah will most certainly join you to your two companions. who crowded against me and seized me by the shoulder. I turned and saw that it was ‘Ali bin Abu Tâlib. He prayed for mercy for ‘Umar, then he said: “You have not left behind anyone who it is more beloved to me to meet Allah with the like of his deeds than yourself. By Allah, I think that Allah will most certainly unite you with your two
(Sahih)