اس بارے میں کہ منی نکلنے سے غسل فرض ہوتا ہے
راوی: احمد بن منیع , عبداللہ بن مبارک , یونس بن یزید , زہری , سہل بن سعد , ابی بن کعب
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ إِنَّمَا کَانَ الْمَائُ مِنْ الْمَائِ رُخْصَةً فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ ثُمَّ نُهِيَ عَنْهَا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَإِنَّمَا کَانَ الْمَائُ مِنْ الْمَائِ فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ ثُمَّ نُسِخَ بَعْدَ ذَلِکَ وَهَکَذَا رَوَی غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ أُبَيُّ بْنُ کَعْبٍ وَرَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَکْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ عَلَی أَنَّهُ إِذَا جَامَعَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ فِي الْفَرْجِ وَجَبَ عَلَيْهِمَا الْغُسْلُ وَإِنْ لَمْ يُنْزِلَا
احمد بن منیع، عبداللہ بن مبارک، یونس بن یزید، زہری، سہل بن سعد، ابی بن کعب روایت ہے کہ ابتدائے اسلام میں غسل اسی وقت فرض ہوتا تھا جب منی نکلے یہ رخصت کے طور پر تھا پھر اس سے منع کر دیا گیا احمد بن منیع ابن مبارک سے وہ معمر سے اور وہ زہری سے اسی اسناد سے اسی حدیث کی مثل روایت نقل کرتے ہیں امام ابوعیسٰی کہتے ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے اور غسل کے واجب ہونے کے لئے انزال کا ہونا ضروری تھا ابتدائے اسلام میں پھر منسوخ ہوگیا اسی طرح کئی صحابہ نے روایت کی جن میں ابی بن کعب اور رافع بن خدیج بھی شامل ہیں اکثر اہل علم کا اس پر عمل ہے کہ اگر کوئی آدمی اپنی بیوی سے جماع کرے تو دونوں پر غسل واجب ہو جائے گا اگرچہ انزال نہ ہو۔
Sayyidina Ubayy ibn Ka'b (RA) said that in early Islam bath was Fard only when there was an emission. This was a concession granted but it was withdrawn. Ahmad ibn Mani reports from Ibn Mubarak from Mu'mar from Dhuhri a hadith like this hadith with same isnaad on him.