اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فضائل کے بارے میں ۔
راوی: علی بن محمد , ابوالحسین , حماد بن سلمہ , علی بن زید بن جدعان , عدی بن ثابت , براء بن عازب
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَيْنِ أَخْبَرَنِي حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّتِهِ الَّتِي حَجَّ فَنَزَلَ فِي بَعْضِ الطَّرِيقِ فَأَمَرَ الصَّلَاةَ جَامِعَةً فَأَخَذَ بِيَدِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ أَلَسْتُ أَوْلَی بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ قَالُوا بَلَی قَالَ أَلَسْتُ أَوْلَی بِکُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِهِ قَالُوا بَلَی قَالَ فَهَذَا وَلِيُّ مَنْ أَنَا مَوْلَاهُ اللَّهُمَّ وَالِ مَنْ وَالَاهُ اللَّهُمَّ عَادِ مَنْ عَادَاهُ
علی بن محمد، ابوالحسین، حماد بن سلمہ، علی بن زید بن جدعان، عدی بن ثابت، براء بن عازب فرماتے ہیں کہ ہم اس حج میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے جو رسول اللہ نے کیا۔ آپ راستے میں کسی جگہ اترے ، نماز کا حکم دیا، پھر علی کا ہاتھ پکڑا اور فرمایا کیا میں ایمان والوں کے نزدیک ان کی جانوں سے زیادہ محبوب نہیں ہوں ؟ لوگوں نے عرض کیا کیوں نہیں۔ فرمایا علی ہر اس شخص کے دوست ہیں جو مجھے دوست رکھتا ہے۔ اے اللہ تو اس کو دوست رکھ جو علی کو دوست رکھتا ہے ۔
It was narrated that Barâ’ bin ‘Azib said: “We returned with the Messenger of Allah p.b.u.h a from his Hajj that he had performed and we stopped at some point on the road. He commanded that prayer should be performed in congregation, then he took the hand of ‘Ali and said: ‘Am I not dearer to the believers than their own selves?’ They said: ‘Yes indeed.’ He said: ‘Am I not dearer to every believer than his own sell?’ They said: ‘Yes indeed.’ He said: ‘This man is the friend of those whose master I am.’ 0 Allah, take as friends those who take him as a friend, and take as enemies those who take him as an enemy.’” (Da’if)