حضرت عائشہ کے ساتھ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک پرلطف واقعہ
راوی:
وعن عائشة رضي الله عنها قالت : قدم رسول الله صلى الله عليه و سلم من غزوة تبوك أو حنين وفي سهوتها ستر فهبت ريح فكشفت ناحية الستر عن بنات لعائشة لعب فقال : " ما هذا يا عائشة ؟ " قالت : بناتي ورأى بينهن فرسا له جناحان من رقاع فقال : " ما هذا الذي أرى وسطهن ؟ " قالت : فرس قال : " وما الذي عليه ؟ " قالت : جناحان قال : " فرس له جناحان ؟ " قالت : أما سمعت أن لسليمان خيلا لها أجنحة ؟ قالت : فضحك حتى رأيت نواجذه . رواه أبو داود
اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک یا غزوہ حنین سے واپس گھر تشریف لائے تو اس وقت ان کے یعنی حضرت عائشہ کے گھر کے دریچہ پر پردہ پڑا ہوا تھا جب ہوا چلی تو اس پردہ کا ایک کونا کھل گیا جس سے عائشہ کے کھیلنے کی گڑیاں نظر آئیں جو اس دریچہ میں رکھی ہوئی تھیں) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ عائشہ یہ کیا ہے؟ عائشہ نے کہا کہ یہ میری گڑیاں ہیں ان گڑیوں میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک گھوڑا بھی دیکھا جس کے کپڑے یا کاغذ کے دو پر تھے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر پوچھا کہ ان گڑیوں کے درمیان جو چیز میں دیکھ رہا ہوں یہ کیا بات ہے؟ حضرت عائشہ نے کہا کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں سنا کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کے پاس جو گھوڑے تھے ان کے پر تھے) حضرت عائشہ کہتی ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم میرا یہ جواب سن کر ہنس پڑے یہاں تک کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کچلیاں دیکھیں ( ابوداؤد)
تشریح :
تبوک یا حنین میں حرف یا راوی کے شک کو ظاہر کرتا ہے یعنی راوی کو یقین کے ساتھ یاد نہیں ہے کہ حضرت عائشہ نے اس موقع پر غزہ تبوک کا ذکر کیا تھا یا غزوہ حنین کا؟
تبوک ایک جگہ کا نام ہے جو مدینہ سے ٤٦٥ میل کے فاصلہ پر دمشق اور مدینہ کے درمیانی راستہ پر واقع ہے ٩ھ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہاں فوج لے کر گئے تھے لیکن دشمن کو مقابلہ کی ہمت نہ ہوئی اس لئے جنگ نہیں ہو سکی۔
حینین ایک وادی کا نام ہے جو مکہ مکرمہ سے شمال مشرقی جانب طائف کے راستہ میں واقع ہے اس کو وادی اوطاس بھی کہا جاتا ہے ٨ھ میں فتح مکہ کے کچھ ہی دنوں بعد مشہور غزوہ حنین یہیں ہوا تھا گڑیوں سے بچیوں کے کھیلنے کا جو شرعی حکم ہے اس کی تفصیل باب الولی میں گزر چکی ہے۔