جس عورت کا خاوند ناراض ہو اس کی نماز پوری طرح قبول نہیں ہوتی
راوی:
وعن جابر قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " ثلاثة لا تقبل لهم صلاة ولا تصعد لهم حسنة العبد الآبق حتى يرجع إلى مواليه فيضع يده في أيديهم والمرأة الساخط عليها زوجها والسكران حتى يصحو " . رواه البيهقي في شعب الإيمان
اور حضرت جابر کہتے ہیں کہ رسول کریم نے فرمایا ایسے تین شخص ہیں جن کی نماز پوری طرح قبول نہیں ہوتی اور نہ ان کی کوئی نیکی اوپر یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف جاتی ہے ایک تو بھاگا ہوا غلام جب تک کہ وہ اپنے مالکوں کے پاس واپس آ کر ان کے ہاتھ اپنا ہاتھ نہ رکھ دے یعنی جب تک واپس آ کر اپنے آپ کو اپنے مالکوں کے حوالے نہ کر دے اور ان کی اطاعت نہ کرنے لگے اس کی نماز پوری طرح قبول نہیں ہوتی دوسری وہ عورت جس کا خاوند اس سے ناراض ہو اور تیسرا نشہ باز جب تک ہوش میں نہ آئے ( اس روایت کو بیہقی نے شعب الایمان میں نقل کیا ہے)
تشریح :
مالکوں یعنی جمع کے صیغہ میں گویا مالک اور اس کی اولاد کی طرف اشارہ ہے کہ غلام کو صرف اپنے مالک ہی کی نہیں بلکہ اس کی اولاد کی بھی وفاداری کرنی چاہئے۔
ایک اور روایت میں لفظ (زوجہا) کے بعد (حتی یرضاعنہا) کے الفاظ بھی منقول ہیں یعنی جس عورت کا خاوند اس سے ناراض ہو اس کی نماز اس وقت تک پوری طرح قبول نہیں ہوتی اور اس کی کوئی نیکی اوپر نہیں چڑھتی جب تک کہ اس کا خاوند اس سے خوش نہ ہو جائے اس روایت میں ان الفاظ کو اس لئے نقل نہیں کیا کہ یہ مفہوم خود بخود واضح ہے اور مراد یہ ہے کہ یا تو اس کا خاوند اس سے خوش ہو جائے یا اس کو طلاق دیدے۔