احرام کی اقسام کے بیان میں
راوی: یحیی بن یحیی تمیمی , مالک , ابن شہاب , عروہ , سیدہ عائشہ
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی التَّمِيمِيُّ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَأَهْلَلْنَا بِعُمْرَةٍ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ کَانَ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيُهِلَّ بِالْحَجِّ مَعَ الْعُمْرَةِ ثُمَّ لَا يَحِلُّ حَتَّی يَحِلَّ مِنْهُمَا جَمِيعًا قَالَتْ فَقَدِمْتُ مَکَّةَ وَأَنَا حَائِضٌ لَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ وَلَا بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَشَکَوْتُ ذَلِکَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ انْقُضِي رَأْسَکِ وَامْتَشِطِي وَأَهِلِّي بِالْحَجِّ وَدَعِي الْعُمْرَةَ قَالَتْ فَفَعَلْتُ فَلَمَّا قَضَيْنَا الْحَجَّ أَرْسَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ إِلَی التَّنْعِيمِ فَاعْتَمَرْتُ فَقَالَ هَذِهِ مَکَانُ عُمْرَتِکِ فَطَافَ الَّذِينَ أَهَلُّوا بِالْعُمْرَةِ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ حَلُّوا ثُمَّ طَافُوا طَوَافًا آخَرَ بَعْدَ أَنْ رَجَعُوا مِنْ مِنًی لِحَجِّهِمْ وَأَمَّا الَّذِينَ کَانُوا جَمَعُوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ فَإِنَّمَا طَافُوا طَوَافًا وَاحِدًا
یحیی بن یحیی تمیمی، مالک، ابن شہاب، عروہ، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ ہم حجة الوداع والے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نکلے تو ہم نے عمرہ کا احرام باندھا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس آدمی کے پاس قربانی کا جانور ہے وہ حج اور عمرہ کا احرام باندھے اور پھر اس وقت تک احرام نہ کھولے جب تک کہ حج اور عمرہ دونوں سے حلال نہیں ہو جائے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں مکہ آئی اس حال میں کہ میں حائضہ تھی نہ تو میں نے بیت اللہ کا طواف کیا اور نہ ہی میں نے صفا ومروہ کے درمیان سعی کی میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کی شکایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تو اپنے سر کے بال چھوڑ دے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے ایسے ہی کیا جب ہم نے حج کرلیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے حضرت عبدالرحمن بن ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ میرے بھائی کے ساتھ تنعیم کے مقام پر بھیجا تو میں نے عمرہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ تیرے عمرے کا بدل ہے جب لوگوں نے عمرہ کا احرام باندھا تھا انہوں نے بیت اللہ اور صفا ومروہ کا طواف کیا پھر وہ حلال ہوگئے پھر انہوں نے منیٰ سے واپس آنے کے بعد اپنے حج کے لئے ایک اور طواف کیا اور جن لوگوں نے حج اور عمرہ دونوں کا اکٹھا احرام باندھا تھا انہوں نے ایک ہی طواف کیا۔
'A'isha (Allah be pleased with her) said: We went with the Messenger of Allah (may peace be upon him) during the year of the Farewell Pilgrimage. We entered into the state of Ihram for Umra. Then the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: Who has the sacrificial animal with him, he should put on Ihram for Hajj along with Umra, and should not put it off till he has completed them (both Hajj and Umra). She said: When I came to Mecca I was having menses, I neither circumambulated the House, nor ran between as-Safa' and al-Marwa. I complained about it to the Messenger of Allah (may peace be upon him) and he said: Undo your hair, comb it, and pronounce Talbiya for Hajj, and give up Umra (for the time being), which I did. When we had performed the Hajj, the Messenger of Allah (may peace he upon him) sent me with Abd al-Rahman b. Abu Bakr to Tan'im saying: This is the place for your Umra. Those who had put on Ihram for Umra circumambulated the House, and ran between al-Safa' and al-Marwa. They then put off Ihram and then made the last circuit after they had returned from Mina after performing their Hajj, but those who had combined the Hajj and the Umra made only one circuit (as they had combined Hajj and 'Umra).