اللہ تعالیٰ کے قول”اور وہی ہے جو اول بار پیدا کرتا ہے‘ پھر دوبارہ زندہ کرے گا“ کا بیان ربیع بن خثیم اور حسن نے فرمایا‘ ہر چیز اللہ تعالیٰ کے لئے آسان ہے ھَین اور رَھِین ‘لَین اور لَیِن اور مَیت اور مَیِّت ‘ ضَیق اور ضَیِّق کی طرح ہیں (یعنی مشدد اور مخفف میں کوئی فرق نہیں) افعیینا کے معنی ہیں کیا ہمارے لئے دشوار ہے‘ جب تمہیں اور تمہاری خلقت کو پیدا کیا لُغُوب‘ کے معنی تکان ہیں‘ اطواراً کبھی ایک حالت میں کبھی دوسری میں رکھا‘ عدا طورہ‘ وہ اپنے مرتبہ اور قدر سے گزر گیا۔
راوی: محمد بن کثیر سفیان جامع بن شداد صفوان بن محرز عمران بن حصین
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ جَائَ نَفَرٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا بَنِي تَمِيمٍ أَبْشِرُوا قَالُوا بَشَّرْتَنَا فَأَعْطِنَا فَتَغَيَّرَ وَجْهُهُ فَجَائَهُ أَهْلُ الْيَمَنِ فَقَالَ يَا أَهْلَ الْيَمَنِ اقْبَلُوا الْبُشْرَی إِذْ لَمْ يَقْبَلْهَا بَنُو تَمِيمٍ قَالُوا قَبِلْنَا فَأَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُ بَدْئَ الْخَلْقِ وَالْعَرْشِ فَجَائَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا عِمْرَانُ رَاحِلَتُکَ تَفَلَّتَتْ لَيْتَنِي لَمْ أَقُمْ
محمد بن کثیر سفیان جامع بن شداد صفوان بن محرز عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں آپ نے کہا کہ بنو تمیم کی ایک جماعت رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے بنو تمیم خوشخبری حاصل کرو انہوں نے جواب دیا کہ (اے رسول اللہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خوشخبری تو دیدی لہذا اب کچھ عطا فرمائیے تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ مبارک کا رنگ بدل گیا پھر اہل یمن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اہل یمن بشارت کو قبول کرو کیونکہ بنو تمیم نے اسے قبول نہیں کیا انہوں نے کہا کہ ہمیں قبول ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ابتدائے آفرینش و عرش کے بارے میں بیان فرمانے لگے پھر ایک آدمی آیا اور اس نے کہا کہ اے عمران تمہاری سواری بھاگ گئی (عمران کہتے ہیں کہ) کاش میں اس کی یہ باتیں چھوڑ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس وعظ سے کھڑا نہ ہوتا۔
Narrated 'Imran bin Husain:
Some people of Bani Tamim came to the Prophet and he said (to them), "O Bani Tamim! rejoice with glad tidings." They said, "You have given us glad tidings, now give us something." On hearing that the color of his face changed then the people of Yemen came to him and he said, "O people of Yemen ! Accept the good tidings, as Bani Tamim has refused them." The Yemenites said, "We accept them. Then the Prophet started taking about the beginning of creation and about Allah's Throne. In the mean time a man came saying, "O 'Imran! Your she-camel has run away!'' (I got up and went away), but l wish I had not left that place (for I missed what Allah's Apostle had said).