اللہ تعالیٰ کے قول”اور وہی ہے جو اول بار پیدا کرتا ہے‘ پھر دوبارہ زندہ کرے گا“ کا بیان ربیع بن خثیم اور حسن نے فرمایا‘ ہر چیز اللہ تعالیٰ کے لئے آسان ہے ھَین اور رَھِین ‘لَین اور لَیِن اور مَیت اور مَیِّت ‘ ضَیق اور ضَیِّق کی طرح ہیں (یعنی مشدد اور مخفف میں کوئی فرق نہیں) افعیینا کے معنی ہیں کیا ہمارے لئے دشوار ہے‘ جب تمہیں اور تمہاری خلقت کو پیدا کیا لُغُوب‘ کے معنی تکان ہیں‘ اطواراً کبھی ایک حالت میں کبھی دوسری میں رکھا‘ عدا طورہ‘ وہ اپنے مرتبہ اور قدر سے گزر گیا۔
راوی: عمر بن حفص بن غیاث ان کے ولد اعمش جامع بن شداد صفوان بن محرز عمران بن حصین ما
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ حَدَّثَنَا جَامِعُ بْنُ شَدَّادٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ أَنَّهُ حَدَّثَهُ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ دَخَلْتُ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَقَلْتُ نَاقَتِي بِالْبَابِ فَأَتَاهُ نَاسٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ فَقَالَ اقْبَلُوا الْبُشْرَی يَا بَنِي تَمِيمٍ قَالُوا قَدْ بَشَّرْتَنَا فَأَعْطِنَا مَرَّتَيْنِ ثُمَّ دَخَلَ عَلَيْهِ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ فَقَالَ اقْبَلُوا الْبُشْرَی يَا أَهْلَ الْيَمَنِ إِذْ لَمْ يَقْبَلْهَا بَنُو تَمِيمٍ قَالُوا قَدْ قَبِلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالُوا جِئْنَاکَ نَسْأَلُکَ عَنْ هَذَا الْأَمْرِ قَالَ کَانَ اللَّهُ وَلَمْ يَکُنْ شَيْئٌ غَيْرُهُ وَکَانَ عَرْشُهُ عَلَی الْمَائِ وَکَتَبَ فِي الذِّکْرِ کُلَّ شَيْئٍ وَخَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ فَنَادَی مُنَادٍ ذَهَبَتْ نَاقَتُکَ يَا ابْنَ الْحُصَيْنِ فَانْطَلَقْتُ فَإِذَا هِيَ يَقْطَعُ دُونَهَا السَّرَابُ فَوَاللَّهِ لَوَدِدْتُ أَنِّي کُنْتُ تَرَکْتُهَا وَرَوَی عِيسَی عَنْ رَقَبَةَ عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ قَامَ فِينَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقَامًا فَأَخْبَرَنَا عَنْ بَدْئِ الْخَلْقِ حَتَّی دَخَلَ أَهْلُ الْجَنَّةِ مَنَازِلَهُمْ وَأَهْلُ النَّارِ مَنَازِلَهُمْ حَفِظَ ذَلِکَ مَنْ حَفِظَهُ وَنَسِيَهُ مَنْ نَسِيَهُ
عمر بن حفص بن غیاث ان کے ولد اعمش جامع بن شداد صفوان بن محرز عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ میں رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں اپنی اونٹنی کو دروازہ پر باندھ کر حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بنوتمیم کے کچھ لوگ آئے آپ نے فرمایا بشارت قبول کرو اے بنوتمیم! انہوں نے دو مرتبہ کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بشارت تو دی ہے اب کچھ عطا بھی تو فرمائیے پھر یمن کے کچھ لوگ حاضر خدمت ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اہل یمن بشارت قبول کرو کیونکہ بنی تمیم نے تو اسے رد کردیا ہے انہوں نے کہا یا رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہم نے قبول کیا ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس امر (دین) کے بارے میں کچھ دریافت کرنے کیلئے حاضر ہوئے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (ابتد اء میں) اللہ تعالیٰ کا وجود تھا اور کوئی چیز موجود نہیں تھی اس کا عرش پانی پر تھا اور اس نے ہر ہونے ولی چیز کو لوح محفوظ میں لکھ لیا تھا اور اس نے زمین و آسمان کو پیدا فرمایا (حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے میں نے اتنی ہی بات سنی) کہ ایک منادی نے آواز دی کہ اے ابن حصین! تیری اونٹنی بھاگ گئی میں (اٹھ کر) چلا تو وہ اتنی دور چلی گئی تھی کہ سراب بیچ میں حائل ہوگیا بس اللہ کی قسم! میں نے تمنا کی کہ میں اسے چھوڑ دیتا عیسیٰ، رقبہ، قیس بن مسلم، طارق بن شہاب سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے درمیان ایک مقام پر کھڑے ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتدائے آفرینش کی بابت ہمیں بتلایا حتیٰ کہ (یہ بھی بتلایا کہ) جنتی اپنی منزلوں اور دوزخی اپنی جگہوں میں داخل ہو گئے اس بات کو یاد رکھا جس نے یاد رکھا اور بھول گیا جو بھول گیا۔
Narrated Imran bin Husain:
I went to the Prophet and tied my she-camel at the gate. The people of Bani Tamim came to the Prophet who said "O Bani Tamim! Accept the good tidings." They said twice, 'You have given us the good tidings, now give us something" Then some Yemenites came to him and he said, "Accept the good tidings, O people of Yemem, for Bani Tamim refused them." They said, "We accept it, O Allah's Apostle! We have come to ask you about this matter (i.e. the start of creations)." He said, "First of all, there was nothing but Allah, and (then He created His Throne). His throne was over the water, and He wrote everything in the Book (in the Heaven) and created the Heavens and the Earth." Then a man shouted, "O Ibn Husain! Your she-camel has gone away!" So, I went away and could not see the she-camel because of the mirage. By Allah, I wished I had left that she-camel (but not that gathering).
Narrated 'Umar: One day the Prophet stood up amongst us for a long period and informed us about the beginning of creation (and talked about everything in detail) till he mentioned how the people of Paradise will enter their places and the people of Hell will enter their places. Some remembered what he had said, and some forgot it.