سات زمینوں کے بارے میں جو روایات آئی ہیں اور آیت کریمہ اللہ ایسا ہے جس نے سات آسمان پیدا کئے ہیں اور ان کی ہی طرح زمین بھی ان سب میں (اللہ کے) احکام نازل ہوتے رہتے ہیں (یہ اس لئے بتلایا گیا) کہ تم کو معلوم ہو جائے کہ اللہ تو ہر شے پر قادر ہے اور اللہ ہر شے کو (اپنے) احاطہ علمی میں لئے ہوئے ہے کا بیان؟ السقف المرفوع یعنی آسمان سمکھا یعنی اس کی بنا جس میں حیوانات تھے۔ الحبک یعنی اس کا ہموار اور خوبصورت ہونا واذنتیعنی سنا اور اطاعت کی والقت یعنی جتنے بھی مردے وغیرہ زمین میں ہیں انہیں نکال پھینکے گی اور خالی ہو جائے گی۔ طحاہا یعنی بچھایا اس کو الساہرہ یعنی سطح زمین جس میں جانداروں کا سونا جاگنا ہوتا ہے۔
راوی: محمد بن مثنیٰ عبدالوہاب ایوب محمد بن سیرین ابن ابی بکرہ ابوبکرہ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ ابْنِ أَبِي بَکْرَةَ عَنْ أَبِي بَکْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الزَّمَانُ قَدْ اسْتَدَارَ کَهَيْئَتِهِ يَوْمَ خَلَقَ اللَّهُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ السَّنَةُ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ثَلَاثَةٌ مُتَوَالِيَاتٌ ذُو الْقَعْدَةِ وَذُو الْحِجَّةِ وَالْمُحَرَّمُ وَرَجَبُ مُضَرَ الَّذِي بَيْنَ جُمَادَی وَشَعْبَانَ
محمد بن مثنیٰ عبدالوہاب ایوب محمد بن سیرین ابن ابی بکرہ ابوبکرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اسی رفتار کی طرف لوٹ گیا جو آسمان و زمین کی تخلیق کے وقت تھی (یعنی اس کے دنوں اور مہینوں میں کمی زیادتی نہیں ہوئی لہذا) سال بارہ مہینہ کا ہے جس میں سے چار مہینے حرم ہیں تین تو پے درپے یعنی ذوالقعدہ ذوالحجہ محرم اور قبیلہ مضر کا وہ رجب جو جمادی (الاخری) اور شعبان کے درمیان ہے۔
Narrated Abu Bakra:
The Prophet said. "(The division of time has turned to its original form which was current when Allah created the Heavens and the Earths. The year is of twelve months, out of which four months are sacred: Three are in succession Dhul-Qa' da, Dhul-Hijja and Muharram, and (the fourth is) Rajab of (the tribe of) Mudar which comes between Jumadi-ath-Thaniyah and Sha ban."