صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ مخلوقات کی ابتداء کا بیان ۔ حدیث 495

جب کوئی تم میں سے آمین کہتا ہے اور آسمان میں فرشتے بھی آمین کہتے ہیں سو ان دونوں کی آمین جب مل جائے تو اس کہنے والے آدمی کے سب پچھلے گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔

راوی: محمد بن یوسف ابواسامہ زکریابن ابی زائدہ ابن الاشوع شعبی مسروق سے روایت کرتے ہیں مسروق

حَدَّثَنِا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا زَکَرِيَّائُ بْنُ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ ابْنِ الْأَشْوَعِ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ قُلْتُ لِعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَأَيْنَ قَوْلُهُ ثُمَّ دَنَا فَتَدَلَّی فَکَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَی قَالَتْ ذَاکَ جِبْرِيلُ کَانَ يَأْتِيهِ فِي صُورَةِ الرَّجُلِ وَإِنَّهُ أَتَاهُ هَذِهِ الْمَرَّةَ فِي صُورَتِهِ الَّتِي هِيَ صُورَتُهُ فَسَدَّ الْأُفُقَ

محمد بن یوسف ابواسامہ زکریابن ابی زائدہ ابن الاشوع شعبی مسروق سے روایت کرتے ہیں مسروق کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے فرمان پھر قریب ہوا پھر اور نیچے آیا پس ان کے درمیان دو کمانوں یا اس سے بھی کم فاصلہ رہ گیا کا کیا مطلب ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ وہ جبرائیل علیہ السلام علیہ السلام تھے وہ (ویسے تو) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس انسان کی صورت میں آتے تھے لیکن اس دفعہ اپنی اصلی صورت میں آئے تھے اور انہوں نے آسمان کے کنارے بھر رکھے تھے۔

Narrated Masruq:
I asked Aisha "What about His Statement:– "Then he (Gabriel) approached And came closer, And was at a distance Of but two bow-lengths Or (even) nearer?" (53.8-9) She replied, "It was Gabriel who used to come to the Prophet in the figure of a man, but on that occasion, he came in his actual and real figure and (he was so huge) that he covered the whole horizon."

یہ حدیث شیئر کریں