صحیح مسلم ۔ جلد دوم ۔ حج کا بیان ۔ حدیث 418

احرام کی اقسام کے بیان میں

راوی: عبد بن حمید , عبدالرزاق , معمر , زہری , عروہ , سیدہ عائشہ

و حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَأَهْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ وَلَمْ أَکُنْ سُقْتُ الْهَدْيَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ کَانَ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيُهْلِلْ بِالْحَجِّ مَعَ عُمْرَتِهِ ثُمَّ لَا يَحِلَّ حَتَّی يَحِلَّ مِنْهُمَا جَمِيعًا قَالَتْ فَحِضْتُ فَلَمَّا دَخَلَتْ لَيْلَةُ عَرَفَةَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي کُنْتُ أَهْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ فَکَيْفَ أَصْنَعُ بِحَجَّتِي قَالَ انْقُضِي رَأْسَکِ وَامْتَشِطِي وَأَمْسِکِي عَنْ الْعُمْرَةِ وَأَهِلِّي بِالْحَجِّ قَالَتْ فَلَمَّا قَضَيْتُ حَجَّتِي أَمَرَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَکْرٍ فَأَرْدَفَنِي فَأَعْمَرَنِي مِنْ التَّنْعِيمِ مَکَانَ عُمْرَتِي الَّتِي أَمْسَکْتُ عَنْهَا

عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، زہری، عروہ، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حجة الوداع والے سال نکلے تو میں نے عمرہ کا احرام باندھا اور میں قربانی کا جانور نہیں لائی تھی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس کے پاس قربانی کا جانور ہو تو وہ اپنے عمرہ کے ساتھ حج اور عمرہ دونوں سے فارغ ہوجائے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں حائضہ ہوگئی تو جب عرفہ کی رات آئی تو میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! میں نے عمرہ کا احرام باندھا تھا تو اب میں اپنا حج کیسے کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اپنے سر کے بال کھول ڈال اور کنگھی کر اور عمرہ کی ادائیگی سے رک جا اور حج کا احرام باندھ لے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ جب میں اپنے حج سے فارغ ہوگئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم فرمایا تو انہوں نے مجھے تنعیم سے عمرہ کرایا اور یہ میرے اس عمرہ کی جگہ تھا جسے میں نے چھوڑ دیا تھا۔

A'isha (Allah be pleased with her) reported: We went with the Messenger of Allah (may peace be upon him) during the year of the Farewell Pilgrimage. I put on Ihram for Umra and did not bring the sacrificial animal. The Apostle of Allah (may peace be upon him) said: He who has the sacrificial animal with him should enter into the state of Ihram for Hajj along with 'Umra, and he should not put the Ihram off till he has completed both of them. She (Hadrat A'isha) said: The monthly period began. When it was the night of Arafa, I said to the Messenger of Allah (may peace be upon him): I entered into the state of Ihram for 'Umra, but now how should I perform the Hajj? Thereupon he said: Undo your hair and comb them, and desist from performing Umra, and put on Ihram for Hajj She (A'isha, said: When I had completed my Hajj he commanded 'Abd al-Rahman b. Abu Bakr to carry me behind him (on boneback) in order to enable me to resume the rituals of Umra from Tan'im, the place where I abandoned its rituals.

یہ حدیث شیئر کریں