سنن ابوداؤد ۔ جلد اول ۔ پاکی کا بیان ۔ حدیث 95

وضو میں اسراف جائز نہیں

راوی: موسی بن اسمعیل , حماد , سعید , ابونعامہ

حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي نَعَامَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُغَفَّلٍ سَمِعَ ابْنَهُ يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ الْقَصْرَ الْأَبْيَضَ عَنْ يَمِينِ الْجَنَّةِ إِذَا دَخَلْتُهَا فَقَالَ أَيْ بُنَيَّ سَلْ اللَّهَ الْجَنَّةَ وَتَعَوَّذْ بِهِ مِنْ النَّارِ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّهُ سَيَکُونُ فِي هَذِهِ الْأُمَّةِ قَوْمٌ يَعْتَدُونَ فِي الطَّهُورِ وَالدُّعَائِ

موسی بن اسماعیل، حماد، سعید، حضرت ابونعامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن مغفل نے اپنے بیٹے کو یہ دعا مانگتے ہوئے سنا اے اللہ میں تجھ سے سفید محل مانگتا ہوں جنت کی داہنی طرف جس وقت کہ میں جنت میں داخل ہوں (یہ سن کر حضرت عبداللہ نے) کہا کہ اے بیٹے اللہ سے جنت طلب کرو اور جہنم سے پناہ مانگو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عنقریب اس امت میں ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو پاکی اور دعا میں مبالغہ کریں گے۔ اسلام نے ہر معاملہ میں اعتدال کو پسند کیا ہے اور بے اعتدالی کو کسی بھی معاملہ میں پسند نہیں کیا حتی کہ پاکی اور دعا کے معاملہ میں بھی۔

Narrated Abdullah ibn Mughaffal:
Abdullah heard his son praying to Allah: O Allah, I ask Thee a white palace on the right of Paradise when I enter it. He said: O my son, ask Allah for Paradise and seek refuge in Him from Hell-Fire, for I heard the Messenger of Allah (peace_be_upon_him) say: In this community there will be some people who will exceed the limits in purification as well as in supplication.

یہ حدیث شیئر کریں