صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ مخلوقات کی ابتداء کا بیان ۔ حدیث 501

جنت کا بیان اور یہ (ثابت ہے) کہ وہ پیدا ہو چکی ہے ابوالعالیہ نے کہا کہ وہ حیض پیشاب اور تھوک سے پاک ہیں کلما رزقوا یعنی انہیں ایک چیز دی جائے گی پھر دوسری دی جائے گی تو وہ کہیں گے کہ یہ تو وہی ہے جو ہمیں پہلے دی گئی تھی وا تو ابہ متشابہاً یعنی ایک دوسرے کے مشابہ ہوگی لیکن مزے میں اختلاف ہوگا قطوفہا یعنی اس کے پھل جس طرح چاہیں گے توڑیں گے دانیہ قریب کے معنی میں ہے الارائک یعنی تخت اور مسہری حسن نے کہا نضرۃ چہرہ کی تروتازگی اور سرور دل کی خوشی کو کہتے ہیں مجاہد نے کہا سلسبیلاً یعنی تیز اور (نہر) غول یعنی درد شکم ینزفون کے کے معنی ہیں ان کی عقلیں زائل نہ ہوں گی ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا دھاقا کے معنی بھرا ہوا کواعب یعنی وہ عورتیں جن کی چھاتیاں ابھری ہوئی ہوں رحیق کے معنی شراب تسنیم اہل جنت کی شراب کے اوپر ہوگی ختامہ یعنی اس کی مہر مشک سے ہوگی نضاختان کے معنی بہنے والیاں کہا جاتا ہے کہ موضونۃ کے معنی ہیں بنی ہوئی اسی سے ماخوذ ہے وضین الناقتہ کوب وہ برتن جس کی ٹونٹی اور دستہ نہ ہو اباریق وہ برتن جس کی ٹونٹی اور دستہ ہو عربا بھاری اس کا مفرد عروب ہے جیسے صبور کی جمع صبر ہے اہل مکہ اسے عِربَہاہل مدینہ غِنجہ اور اہل عراق شَکِلہ کہتے ہیں مجاہد کہتے ہیں کہ روح جنت اور خوش عیشی کے معنی ہی ریحان یعنی رزق منضود کے معنی کیلا اور مخضود کے معنی بھرا ہوا بوجھ سے اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اسے کہتے ہیں جس میں کانٹانہ ہو العرب وہ عورتیں جو اپنے شوہروں کو پسند ہوں کہا جاتا ہے کہ مسکوب کے معنی ہیں جاری اور فرش مرفوعہ یعنی اوپر تلے بچھے ہوئے فرش لغواً کے معنی ہیں بے کار اور باطل تاثیما یعنی جھوٹ، افنان، یعنی شاخیں وجنا الجنتین دان یعنی اس کے پھل بہت (قریب سے توڑے جاسکتے ) ہیں مدہامتان یعنی سرسبزی کی وجہ سے کالےمعلوم ہوتے ہیں۔

راوی: ابو الولید سلم بن زریر ابورجاء عمر ان بن حصین

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ زَرِيرٍ حَدَّثَنَا أَبُو رَجَائٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اطَّلَعْتُ فِي الْجَنَّةِ فَرَأَيْتُ أَکْثَرَ أَهْلِهَا الْفُقَرَائَ وَاطَّلَعْتُ فِي النَّارِ فَرَأَيْتُ أَکْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَائَ

ابو الولید سلم بن زریر ابورجاء حضرت عمر ان بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے جنت کو دیکھا تو جنتیوں میں اکثر تعداد فقراء کی تھی اور میں نے اور میں نے دوزخ کو دیکھا تو دوزخیوں میں زیادہ تعداد عورتوں کی تھی۔

Narrated 'Imran bin Husain:
The Prophet said, "I looked at Paradise and found poor people forming the majority of its inhabitants; and I looked at Hell and saw that the majority of its inhabitants were women."

یہ حدیث شیئر کریں