صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ مخلوقات کی ابتداء کا بیان ۔ حدیث 502

جنت کا بیان اور یہ (ثابت ہے) کہ وہ پیدا ہو چکی ہے ابوالعالیہ نے کہا کہ وہ حیض پیشاب اور تھوک سے پاک ہیں کلما رزقوا یعنی انہیں ایک چیز دی جائے گی پھر دوسری دی جائے گی تو وہ کہیں گے کہ یہ تو وہی ہے جو ہمیں پہلے دی گئی تھی وا تو ابہ متشابہاً یعنی ایک دوسرے کے مشابہ ہوگی لیکن مزے میں اختلاف ہوگا قطوفہا یعنی اس کے پھل جس طرح چاہیں گے توڑیں گے دانیہ قریب کے معنی میں ہے الارائک یعنی تخت اور مسہری حسن نے کہا نضرۃ چہرہ کی تروتازگی اور سرور دل کی خوشی کو کہتے ہیں مجاہد نے کہا سلسبیلاً یعنی تیز اور (نہر) غول یعنی درد شکم ینزفون کے کے معنی ہیں ان کی عقلیں زائل نہ ہوں گی ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا دھاقا کے معنی بھرا ہوا کواعب یعنی وہ عورتیں جن کی چھاتیاں ابھری ہوئی ہوں رحیق کے معنی شراب تسنیم اہل جنت کی شراب کے اوپر ہوگی ختامہ یعنی اس کی مہر مشک سے ہوگی نضاختان کے معنی بہنے والیاں کہا جاتا ہے کہ موضونۃ کے معنی ہیں بنی ہوئی اسی سے ماخوذ ہے وضین الناقتہ کوب وہ برتن جس کی ٹونٹی اور دستہ نہ ہو اباریق وہ برتن جس کی ٹونٹی اور دستہ ہو عربا بھاری اس کا مفرد عروب ہے جیسے صبور کی جمع صبر ہے اہل مکہ اسے عِربَہاہل مدینہ غِنجہ اور اہل عراق شَکِلہ کہتے ہیں مجاہد کہتے ہیں کہ روح جنت اور خوش عیشی کے معنی ہی ریحان یعنی رزق منضود کے معنی کیلا اور مخضود کے معنی بھرا ہوا بوجھ سے اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اسے کہتے ہیں جس میں کانٹانہ ہو العرب وہ عورتیں جو اپنے شوہروں کو پسند ہوں کہا جاتا ہے کہ مسکوب کے معنی ہیں جاری اور فرش مرفوعہ یعنی اوپر تلے بچھے ہوئے فرش لغواً کے معنی ہیں بے کار اور باطل تاثیما یعنی جھوٹ، افنان، یعنی شاخیں وجنا الجنتین دان یعنی اس کے پھل بہت (قریب سے توڑے جاسکتے ) ہیں مدہامتان یعنی سرسبزی کی وجہ سے کالےمعلوم ہوتے ہیں۔

راوی: سعد بن ابی مریم لیث عقیل ابن شہاب سعید بن مسیب ابوہریرہ

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَيْنَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ قَالَ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي فِي الْجَنَّةِ فَإِذَا امْرَأَةٌ تَتَوَضَّأُ إِلَی جَانِبِ قَصْرٍ فَقُلْتُ لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ فَقَالُوا لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَذَکَرْتُ غَيْرَتَهُ فَوَلَّيْتُ مُدْبِرًا فَبَکَی عُمَرُ وَقَالَ أَعَلَيْکَ أَغَارُ يَا رَسُولَ اللَّهِ

سعد بن ابی مریم لیث عقیل ابن شہاب سعید بن مسیب حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے خواب میں اپنے آپ کو جنت میں دیکھا تو وہاں ایک عورت ایک محل کی جانب میں وضو کرتی ہوئی ملی میں نے پوچھا یہ محل کس کا ہے؟ تو فرشتوں نے کہا کہ عمر بن خطاب کا فورا مجھے عمر کی غیرت کا خیال آیا تو میں الٹے پاؤں واپس آگیا (یہ سن کر) حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ رونے لگے اور عرض کیا یا رسول اللہ! بھلا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر غیرت کرسکتا ہوں۔

Narrated Abu Huraira:
While we were in the company of the Prophet, he said, "While I was asleep, I saw myself in Paradise and there I beheld a woman making ablution beside a palace, I asked, To whom does this palace belong? 'They said, To 'Umar bin Al-Khattab.' Then I remembered 'Umar's Ghaira (concerning women), and so I quickly went away from that palace." (When 'Umar heard this from the Prophet), he wept and said, "Do you think it is likely that I feel Ghaira because of you, O Allah's Apostle?"

یہ حدیث شیئر کریں