صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ مخلوقات کی ابتداء کا بیان ۔ حدیث 515

جنت کا بیان اور یہ (ثابت ہے) کہ وہ پیدا ہو چکی ہے ابوالعالیہ نے کہا کہ وہ حیض پیشاب اور تھوک سے پاک ہیں کلما رزقوا یعنی انہیں ایک چیز دی جائے گی پھر دوسری دی جائے گی تو وہ کہیں گے کہ یہ تو وہی ہے جو ہمیں پہلے دی گئی تھی وا تو ابہ متشابہاً یعنی ایک دوسرے کے مشابہ ہوگی لیکن مزے میں اختلاف ہوگا قطوفہا یعنی اس کے پھل جس طرح چاہیں گے توڑیں گے دانیہ قریب کے معنی میں ہے الارائک یعنی تخت اور مسہری حسن نے کہا نضرۃ چہرہ کی تروتازگی اور سرور دل کی خوشی کو کہتے ہیں مجاہد نے کہا سلسبیلاً یعنی تیز اور (نہر) غول یعنی درد شکم ینزفون کے کے معنی ہیں ان کی عقلیں زائل نہ ہوں گی ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا دھاقا کے معنی بھرا ہوا کواعب یعنی وہ عورتیں جن کی چھاتیاں ابھری ہوئی ہوں رحیق کے معنی شراب تسنیم اہل جنت کی شراب کے اوپر ہوگی ختامہ یعنی اس کی مہر مشک سے ہوگی نضاختان کے معنی بہنے والیاں کہا جاتا ہے کہ موضونۃ کے معنی ہیں بنی ہوئی اسی سے ماخوذ ہے وضین الناقتہ کوب وہ برتن جس کی ٹونٹی اور دستہ نہ ہو اباریق وہ برتن جس کی ٹونٹی اور دستہ ہو عربا بھاری اس کا مفرد عروب ہے جیسے صبور کی جمع صبر ہے اہل مکہ اسے عِربَہاہل مدینہ غِنجہ اور اہل عراق شَکِلہ کہتے ہیں مجاہد کہتے ہیں کہ روح جنت اور خوش عیشی کے معنی ہی ریحان یعنی رزق منضود کے معنی کیلا اور مخضود کے معنی بھرا ہوا بوجھ سے اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اسے کہتے ہیں جس میں کانٹانہ ہو العرب وہ عورتیں جو اپنے شوہروں کو پسند ہوں کہا جاتا ہے کہ مسکوب کے معنی ہیں جاری اور فرش مرفوعہ یعنی اوپر تلے بچھے ہوئے فرش لغواً کے معنی ہیں بے کار اور باطل تاثیما یعنی جھوٹ، افنان، یعنی شاخیں وجنا الجنتین دان یعنی اس کے پھل بہت (قریب سے توڑے جاسکتے ) ہیں مدہامتان یعنی سرسبزی کی وجہ سے کالےمعلوم ہوتے ہیں۔

راوی: عبدالعزیز بن عبداللہ مالک بن انس صفوان بن سلیم عطاء بن یسار ابوسعید خدری

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ أَهْلَ الْجَنَّةِ يَتَرَائَوْنَ أَهْلَ الْغُرَفِ مِنْ فَوْقِهِمْ کَمَا يَتَرَائَوْنَ الْکَوْکَبَ الدُّرِّيَّ الْغَابِرَ فِي الْأُفُقِ مِنْ الْمَشْرِقِ أَوْ الْمَغْرِبِ لِتَفَاضُلِ مَا بَيْنَهُمْ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ تِلْکَ مَنَازِلُ الْأَنْبِيَائِ لَا يَبْلُغُهَا غَيْرُهُمْ قَالَ بَلَی وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ رِجَالٌ آمَنُوا بِاللَّهِ وَصَدَّقُوا الْمُرْسَلِينَ

عبدالعزیز بن عبداللہ مالک بن انس صفوان بن سلیم عطاء بن یسار حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اہل جنت اپنے اوپر کے بالا خانے والوں کو ایسے دیکھیں گے جیسے مغربی یا مشرقی گوشہ کے قریب ایک روشن ستارہ کو دیکھتے ہوں اس تفاوت کی وجہ سے جو ان کے درمیان ہے صحابہ رضوان اللہ اجمعین نے عرض کیا یا رسول اللہ وہ تو انبیاء علیہم السلام کے مقامات ہیں وہاں دوسرا نہیں پہنچ سکتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قسم اس ذات کی جس کے قبضہ میں محمد کی جان ہے وہ لوگ جو اللہ پر ایمان لائے اور رسولوں کی تصدیق کی وہ وہاں پہنچ سکتے ہیں۔

Narrated Abu Said Al-Khudri:
The Prophet said, "The people of Paradise will look at the dwellers of the lofty mansions (i.e. a superior place in Paradise) in the same way as one looks at a brilliant star far away in the East or in the West on the horizon; all that is because of their superiority over one another (in rewards)." On that the people said, "O Allah's Apostle! Are these lofty mansions for the prophets which nobody else can reach? The Prophet replied," No! "By Allah in whose Hands my life is, these are for the men who believed in Allah and also believed in the Apostles."

یہ حدیث شیئر کریں